Amliyat o Wazaif ya budduh

Ya Budduhu

یا بدوح

بدوح خدا کا نام ہے،یا کسی موکل کا یا جن کا اس میں عاملین کا اختلاف ہے،کوئی سریانی زبان کا لفظ کہتا ہے،کوئی عبرانی زبان کا،مگر کسی مستند طریق سے ثابت نہ ہو سکا،کہ یہ خدا کا نام ہے،عام عملیات میں بکثرت یہ نام مستعمل  ہے حب مخصوص اور تسخیر خلائق کے لئے بہت لوگ استعمال کرتے ہیں،اور اس کے متعلق طرح طرح کی روایات مشہور ہیں،جن احباب کو علم جفر اور عملیات سے لگاٶ ہے وہ اسے اسمائے طلسم میں شمار کرتے ہیں،اور اس کی تاثیر کے قائل ہیں،بیس کا نقش مثلث بدوح کا عددی نقش ہے،بعض کہتے ہیں یہ ایک باقوت موکل ہے،اور بدوح کے نقش و عملیات بھی اکثر کتابوں میں پائے جاتے ہیں،حقیر کی نظر میں،

ا،ب،ج،د،ہ،و،ز،ح،ط،

ان حروف کے بعد اعدادی قوت کے لحاظ سے انہیں دہرانا ہوتا ہے،اب جفت علیحدہ کر لیں اور طاق علیحدہ کر لیں،

جفت ،ب،د،و،ح، 

اور 

طاق، ا،ج،ہ،ز،ط،ہوے،

جفت ہوا  بدوح اور طاق ہوا اجہزط،حکمت والوں  کا تجربہ ہے،کہ ابجد کی ابتدائی جفت قوت حب و تسخیر کے کام آتی ہے،اور تجربہ بے حد کامیاب اور موثر ہے،بس یہ ہے بدوح،جو موکل یا اسم خدا وغیرہ کے لیے غلط طور پر عاملوں نے اس کے راز کو پوشیدہ کرنے کے لئے مشہور کر دیا ہے،اور اس کے اعمال بتانے میں ہمیشہ بخل سے کام لیا ہے،

حقیر کے تجربہ میں جو عمل آیا ہے ،وہ اپنے بھائیوں کی خدمت میں پیش کرتا ہوں،

جو شخص سوتے وقت بستر پر لیٹ کر ایک ہزار ایک سو گیارہ، بار یا بدوح پڑھے اور کسی سے بات کیے بغیر سو جائے، تو وہ رات کو عجیب و غریب خواب دیکھے گا اور چند روز کی مداوت کے بعد اس کے عجیب و غریب تماشہ ظاہر ہوتے ہیں،یہاں تک تو میرا تجربہ ہے،

تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر یہ نام خدا کا ہے تو جلالی اور بہت خشک و سرد ہے،سوداوی اور ریاحی مزاج والے اسے عمل میں ہرگز نہ لائیں، اگر پڑیں بھی تو دو چار دن پڑھ کر اور تماشہ دیکھ کر ترک کر دیا کریں بلغمی مزاج والے حسب برداشت اور طبیعت پڑھ سکتے ہیں۔

عمل بدوح جتنا آسان ہے اتنا ہی مشکل ہے۔ کیونکہ اس عمل میں رجعت بہت جلد ہوتی ہے۔ اگر پیر با تصرف یا پابند شرع ہے یا اس اسم کے عامل کی اجازت ہے تو  شروع کرے تو رجعت سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

اگر بدوح کی بجائے  بدو  پڑھا یا  بدھو یعنی ح کی بجائے دو چشمی ھ پڑھے گا تو بہت زیادہ نقصان کا امکان ہے۔ اگر یابدو پڑھے گا تو وہ گھر وہ بستی ویران ہوجاۓ گی۔یا وہاں کے باشندے طرح طرح کی مصیبتوں اور پریشانیوں کا شکار ہو جائیں گے۔

اور اگر یابدھو پڑھے گا تو اس گھر یا مکان میں آگ لگ جائے گی۔

بدوح کے عمل کا اثر بہت دیر پا ہے۔ اسی لۓ اس کے نفع یا نقصان کا اثر بھی دیر سے ظاہر ہوتا ہے۔ اور ایک چلہ کا اثر برسوں قائم رہتا ہے۔ یہ عمل خصوصًا رات کا ہے۔ مگر دن میں بھی اثر ظاہر ہو جاتے ہیں۔ اس کے پیش نظر نا اہل کو بدوح کا عمل نہیں کرنا چاہئے۔ اور عمل کرنے کا اہل بھی ہو تو اس کو بھی نہائت احتیاط کی ضرورت ہے۔اگر تلفظ صحیح ادا نہ کر سکتا ہو تو کسی قاری صاحب سے تلفظ کی ادائگی سیکھ لے۔ 

دوستو میں اس عمل کا عامل نہیں ہوں صرف علمی بحث کی ہے۔ اس لئے عمل کرنے والے عمل کے حوالہ سے مجھ سے رابطہ نہ کریں۔ 

تسخیر خلائق و حب مخصوص کے لئے آزمودہ عمل ہے۔ 

 دوستو اسم بدوح جلالی ہے۔ اس میں چار حروف ہیں دو حروف بادی تاثیر رکھتے ہیں دو حروف خاکی تاثیر رکھتے ہیں تو مجموعی طور پر یہ اسم جب ”یا “کے ساتھ ملاکر پڑھا جاتا ہے تو اس کی تاثیر عضلاتی مخاطی یعنی خشک سرد ہو جاتی ہے۔ تو یہ شہوت بھی خوب لاتا ہے۔ اور بلند فشار خون کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ عضلات کی تیزی لاتا ہے۔ اس لئے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ جو شخص اپنی شہوانی خواہشات پر کنٹرول کر سکتا ہے وہ ہی اس کا عمل کرے ورنہ اس میں رجعت کا بہت ہی خطرہ ہے۔ ترک جلالی وجمالی کی شرائط پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔ عمل یہ ہے۔

اسم یا بدوح کا عمل تین چلوں میں مکمل ہوتا ہے۔  پہلے چلہ میں روزانہ چار ہزار مرتبہ اس طرح پڑھے۔   اَجب یا جبرائیل بحق یابدوح۔  دوسرے چلے میں روزانہ چار سو مرتبہ اس طرح پڑھے   اجب یا جبرائیل یا دردائیل بحق یا بدوح۔ اور تیسرے چلہ میں روزانہ چالیس مرتبہ اس طرح پڑھے۔  اجب یا جبرائیل یا دردائیل یا رفتمائیل یا تنکفیل بحق یا بدوح۔ اول آخر ٢١ مرتبہ درود پاک۔ اور ٢٠ نقش بھی روزانہ لکھتا رہے۔ اور کاٹ کر میٹھے آٹے کی گولیوں میں بند کر کے دریا میں بہاتا رہے۔ آخری دن ١٩ نقش کی گولیاں بنائے اور بیسواں نقش اپنے پاس سنبھال کر رکھ لے۔اپنے بازو یا گلے میں پہن لے یا اپنی پاکٹ میں رکھے۔اور اپنے سے ہرگز جدا نہ کرے۔ تو تسخیر بھی رہے گی اور دولت بھی خوب رہے گی۔ عمل کو قابو میں رکھنے کے لئے ٢٠ مرتبہ روزانہ ورد میں رکھے۔  

یہ عمل میرے نہائت ہی قریبی دوست کے عمل میں ہے۔ اسی کی اجازت سے لکھ رہا ہوں۔ میں اس کی اجازت دینے کا اہل نہیں ہوں۔  اس  تحریر میں کچھ قدر میرے ذاتی تجربات  ہیں  اور زیادہ تر کاشف البرنی  رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب  اور شمع شبستان   رضا سے منقول مضمون ہے

آپ کا دوست ڈاکٹر مزمل حسین قادری فریدی۔