Post1
گیدڑ سنگھی کیا ہوتی ہے؟
(وضاحتی نوٹ: میری اس پوسٹ کا مقصد توہمات یا ضعیف الاعتقادی کا فروغ ہرگز
نہیں ہے صرف اس پراسرار طلسم کے بارے میں جستجو نے مجھے اس بارے میں تحقیق پر
مجبور کیا جیسا کہ اکثر میری پوسٹس ہوتی ہیں. میں نے گیدڑ سنگھی سے متعلق وہ
تمام اصلی معلومات فراہم کی ہیں جو کہ اصلی عاملین اور پرانے پشت در پشت
خاندانی جوگی بتاتے ہیں۔ جتنا کچھ اس پوسٹ میں ہے، اس سے زیادہ علم مجھے بھی
نہیں۔
گیدڑ سنگھی یا جیکال ہارن طلسمن (Jackal horn Talisman) وہ مشہور زمانہ
پراسرار طلسم ہے جس کے متعلق ہندوستان و پاکستان سے تعلق رکھنے والا ہر دوسرا
شخص جانتا ہے۔ ایسا کیا راز چھپا ہے بالوں کے اس گچھے میں کہ ہر شخص اس کو
حاصل کرنے کی شدید خواہش رکھتا ہے کہ بس ایک بار کہیں سے گیدڑ سنگھی ہاتھ لگ
جائے تو وارے کے نیارے ہو جائیں۔ دولت کی برسات ہو اور تمام دلدر دور ہو
جائیں۔
اسی جستجو اور لالچ میں اکثر لوگ ایسے شیطان بہروپیوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں
جو چکنی چپڑی باتوں میں پھنسا کر بھاری قیمت پر نقلی گیدڑ سنگھی فروخت کر
دیتے ہیں۔ ان شاطر دماغ لوگوں نے نقلی گیدڑ سنگھیاں بنانے کے نت نئے طریقے
ایجاد کیے ہوئے ہیں۔
کہیں گیدڑ کا سر کاٹ کر انتہائی ہوشیاری سے اس کے سر کی کچھ کھال اتار کر اس
کے ماتھے کی ہڈی کو اوزاروں اور ریتی کی مدد سے کاٹ کر ایک نقلی چھوٹے سینگ
جیسا ابھار بنا کر کھال کو دوبارہ مہارت کے ساتھ دوبارہ سر کے ساتھ چپکا دیا
جاتا ہے اور اب اس کھال سے ابھرا ہوا نقلی سینگ بالکل اصلی معلوم ہوتا ہے۔
کہیں بالوں کے گچھے کی گیند سی بنا کر گیدڑ سنگھی کے نام پر فروخت کر دی جاتی
ہے۔ کیونکہ عام لوگ اس کی اصل شکل صورت سے واقف نہیں اور نہ اصل اور نقل کی
پہچان رکھتے ہیں اس لیے لالچ میں آ کر با آسانی دھوکا کھا جاتے ہیں۔ اسی طرح
کچھ بھیک مانگنے والے جوگی و سپیرے بھی لوگوں کو گیدڑ سنگھی کے نام پر چونا
لگا جاتے ہیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ان کے پاس اصلی گیدڑ سنگھی ہوتی تو وہ خود خوشحال
ہوتے اور دربدر بھیک نہ مانگ رہے ہوتے۔
علوم روحانیات و علم سیمیا کے ماہرین کے مطابق گیدڑ سنگھی ایک ایسا زبردست
طلسم ہے جس پر کسی قسم کے علم، عمل یا چلہ کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ یہ اپنے
آپ میں ایک ایسی انمول قدرتی چیز ہے کہ جس میں بے شمار طاقتور مخفی فوائد
چھپے ہیں۔ اس کے اثرات اتنے سریع الاثر ہوتے ہیں کہ کچھ ہی عرصے میں کنگلے کے
بنگلے بن جاتے ہیں۔ اسی لیے علم سیمیا کے ماہرین نے ہمیشہ اس علم کو مخفی
رکھا اور نہ ہی کبھی اس پر کوئی کتاب لکھی۔ واللہ اعلم۔ بے شک اپنی نعمتیں
بخشنے والی ذات تو اللہ تعالٰی کی ہی ہے جو جس وسیلے سے چاہے بندے کو نواز
دے۔
گیدڑ سنگھی سے برصغیر پاک و ہند کے لوگ بخوبی واقف ہیں۔ یہ بھی ایک طلسم کی
حیثیت رکھتی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ جس کے پاس گیدڑ سنگھی ہو اس پر دولت
کی بارش ہوتی ہے۔ اصلی جوگی حضرات کے بقول کوئی بھی اس وقت تک مکمل جوگی نہیں
ہو سکتا جب تک اس کے پاس گیدڑ سنگھی اور سانپ کا منکا موجود نہ ہو۔
گیدڑ سنگھی کیا ہے؟ کیسے اور کہاں سے ملتی ہے؟ بالوں کے اس گچھے میں ایسا کیا
راز پنہاں ہے کہ لوگ اس کو حاصل کرنے کے لیے منہ مانگی رقم دینے کو تیار رہتے
ہیں؟
جس طرح اللہ تعالیٰ نے دنیا میں بے شمار پیڑ، پودے، پھل، پھول اور جڑی بوٹیاں
پیدا کی ہیں جو ہمارے لیے غذا بھی ہیں اور دوا بھی۔ جڑی بوٹیاں بے شمار طبی
خواْص بھی رکھتی ہیں جو انسان کے لیے بے شمار فوائد کی حامل ہیں اسی طرح
مختلف جانور اور ان کے مختلف اعضا بھی بے شمار خواص رکھتے ہیں۔ مختلف جانوروں
کے منحوس اور مبارک ہونے سے متعلق بھی بے شمار واقعات اور تصورات زمانہ قدیم
سے آج تک موجود ہیں۔
عوام میں گیدڑ سنگھی سے متعلق بےشمار غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ کچھ لوگ اس
کو گیدڑ کی ناف سمجھتے ہیں۔ کچھ لوگ اسے سر ایک بالوں کا گچھا سمجھتے ہیں۔
کچھ جوگی اس کو ایک ایسے گیدڑ کے سر پر نکلنے والا سینگ بتاتے ہیں جو کہ
گلہری کے برابر ہوتا ہے اور پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ جس کو تلاش کرنا
بھی جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کو سور کے خون و
دیگر کچھ اشیا سے بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گیدڑ سنگھی کو صرف دولت حاصل
کرنے کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس پوسٹ میں آپ کو گیدڑ سنگھی سے متعلق
تمام اصلی اور تحقیق شدہ معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ تمام غلط فہمیاں دور
ہو جائیں۔
👈گیدڑ سنگھی:
گیدڑ سنگھی ایک سینگ ہوتا ہے جو کہ گیدڑوں میں ایک خاص گیدڑ کے سر میں ایک
بڑے دانے کی طرح ابھر آتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ یہ آدھا
انچ تک بھی ہو جاتا ہے. عامل حضرات اس سینگ کو اس کی جڑ سمیت گیدڑ کے سر سے
نکال کر باقاعدہ حنوط کرتے ہیں۔ اس کے بعد اس سینگ کو سیندور میں رکھا جاتا
ہے۔ یہ گیدڑ سنگھی بہت سے مخفی اثرات کی حامل سمجھی جاتی ہے۔ خدا کی قدرت کہ
یہ گیدڑ کے جسم سے جدا ہونے کے باوجود زندہ رہتی ہے اور اس کے بال بھی مستقل
بڑھتے رہتے ہیں۔ علم سیمیات کے ماہرین اس سینگ کو گیدڑ کے سر سے انتہائی
احتیاط سے دانے اور جڑ سمیت نکالتے ہیں۔ بالکل اس طرح جیسے کہ اگر کوئی پودا
زمین سے بغیر جڑ کے نکالا جائے تو وہ مر جائے گا، بالکل اسی طرح یہ سینگ بھی
جڑ سمیت نکال کر باقاعدہ ایک خاص طریقہ سے حنوط کیا جاتا ہے اور پھر اس کو
کسی ڈبے وغیرہ میں سیندور کے ساتھ محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ سیندور ایک کیمیکل
ہوتا ہے جو اسے کیڑے لگنے اور گلنے سڑنے سے محفوظ رکھتا ہے۔ کچھ گیدڑوں کے سر
میں صرف ایک دانہ سا ہوتا ہے جو بڑھ کر سینگ کہ شکل اختیار نہیں کرتا بلکہ
دانہ ہی رہتا ہے۔ علم سیمیا کے ماہرین اس دانے کو بھی جڑ سمیت نکال کر محفوظ
کرلیتے ہیں۔ یہ مادہ گیدڑ سنگھی کہلاتی ہے اور اس میں نر گیدڑ سنگھی کی طرح
سینگ نہیں ہوتا۔
علم سیمیا اور عاملین کے مطابق گیدڑ سنگھی ایک ایسا جیتا جاگتا طلسم ہے کہ جس
کے لیے کسی پڑھائی، چلے یا عمل کی ضرورت نہیں پڑتی۔ جس کے پاس اصلی گیدڑ
سنگھی ہوگی اس کو ہر طرح سے مالی مدد حاصل ہوگی۔ زیورات یا نقدی کے سیف میں
گیدڑ سنگھی رکھی جائے تو وہ مزید بڑھیں گے۔ دولت اور کاروبار میں ترقی ہوگی۔
گمشدہ مال مل جایا کرے گا۔ غیب سے ہر طرح کی مدد اور خوشحالی حاصل ہوگی۔ دولت
آنے کے ہر ذریعے میں کامیابی ہوگی۔
لاٹری، بانڈ، جوا، سٹہ، کاروبار میں کامیابی ہوگی۔ واللہ اعلم۔
سائنس گیدڑ سنگھی کے بارے میں کیا کہتی ہے۔
سائنس اور بیالوجی گیدڑ سنگھی کے مخفی اثرات کو نہیں مانتے۔
ماہر حیوانیات کے مطابق گیدڑ سنگھی ایک بیماری کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ
دانہ یا سینگ دراصل ایک ٹیومر ہوتا ہے جو کسی کسی گیدڑ کے سر میں نکل آتا ہے۔
اس کو گیدڑ کے سر سے الگ کرنے پر اس کے بڑھنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ٹیومر
پیدا کرنے والے بیکٹیریا اس سنگھی میں موجود ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کو کھا کر
بڑھتے رہتے ہیں اور جس سے محسوس ہوتا ہے کہ گیدڑ سنگھی بڑھ رہی ہے۔ لیکن
سائنس اس بات سے بھی واقف ہے کہ ماہر طلسمات زمانہ قدیم سے گیدڑ سنگھی کے
مخفی اثرات سے واقف ہیں اور اس کی ہر زمانے میں ایک پراسرار حیثیت رہی ہے۔
ٹیومر اور بھی بہت سے جانوروں کو ہوتا ہے لیکن اس میں یہ مخفی خصوصیات نہیں
ہوتیں۔ اور وہ جسم سے الگ کرنے کے بعد گلنے سڑنے لگتا ہے، جبکہ گیدڑ سنگھی
زندہ رہتی ہے اور اس کے بال بھی بڑھتے رہتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے پتھروں،
لکڑیوں اور جانوروں کے اعضا میں کچھ ایسی مخفی خصوصیات ہوتی ہیں کہ جن کے
فوائد اور ثمرات سے دنیا واقف ہے لیکن اس کی کوئی سائنسی توجیہ پیش نہیں کی
جا سکتی۔
علامہ دمیری کی شہرہ آفاق کتاب حیات الحیوان میں ہر جانور کے مختلف اعضا کے
مخفی فوائد و طلسات انتہائی تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں جن کی کوئی سائنسی
توجیہ پیش نہیں کی جا سکتی۔ مثلا اپنی کتاب میں وہ الو کے خواص کے بارے میں
تحریر کرتے ہیں کہ سوتے وقت الو کی ایک آنکھ بند اور ایک کھلی رہتی ہے۔ اگر
کھلی آنکھ کو کسی انگوٹھی کے نگینے کے نیچے رکھ کر پہنا جائے تو اس کو پہننے
والا اس وقت تک سو نہیں پائے گا جب تک کہ انگوٹھی اتار نہ دی جائے۔ اسی طرح
جو آنکھ بند ہوتی ہے اسے اگر انگوٹھی کے نگینے کے نیچے رکھ کر پہن لیا جائے
تو بے خوابی کا مریض رات دن سوتا ہی رہے۔ ایک اور جگہ اونٹ کے باب میں لکھتے
ہیں کہ اگر اونٹ کی چیچڑی کسی عاشق نامراد کی آستین سے باندھ دی جائے تو اس
کی بیماری عشق ختم ہو جاتی ہے۔ تو جتنے بھی لوگ عاشق دیوانے ہیں یا اپنے کسی
عزیز دوست یا رشتہ دار کی بیماری عشق سے پریشان ہیں، وہ پہلی فرصت میں اونٹ
اور پھر اس کی چیچڑی تلاش کر کے آستین میں باندھیں۔ واللہ اعلم
بالصواب۔
گیدڑ سنگھی کی تاریخ:
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ گیدڑ سنگھی کا تعلق ہندوستان سے ہے اور اسے
ہندو تانترکوں نے دریافت یا ایجاد کیا لیکن ہمیں ہندو مذہب یا تاریخ کی کسی
کتاب میں گیدڑ سنگھی کا ذکر نہیں ملتا۔ کیونکہ اس کو سیندور میں رکھا جاتا ہے
اس لیے اس کا تعلق ہندؤوں سے جوڑ دیا جاتا ہے لیکن درحقیقت گیدڑ سنگھی کا ذکر
ہمیں قدیم مصر میں ملتا ہے۔ قدیم مصر میں گیدڑ کو ایک انتہائی متبرک جانور
سمجھا جاتا تھا۔ ان کے ایک دیوتا کا نام انوبس Anubis تھا جس کا سر گیدڑ کا
اور باقی جسم انسان کا تھا۔ آپ نے اکثر قدیم مصر کے اہرام اور دوسرے قدیم
عمارات کی دیواروں پر منقش شدہ تحاریر اور شبیہات میں اس دیوتا کی تصویر
دیکھی ہوگی۔ قدیم مصریوں کے عقیدے کے مطابق یہ دیوتا انسان کے مرنے کے بعد اس
کا حساب کتاب لے کر نیک کو جنت میں اور گناہگار کو جہنم میں بھیج دیتا ہے۔
اسی طرح قدیم مصریوں میں بلی کو بھی انتہائی مقدس جانور خیال کیا جاتا تھا۔
قدیم مصری سینگ والے گیدڑ کو انتہائی متبرک تصور کرتے تھے اور اس سینگ کو
انوبس دیوتا کا تاج گردانتے تھے۔ سینگ والے گیدڑ کے مرنے کے بعد یہ اس کا
سینگ نکال کر حنوط کرتے تھے اور پھر ایک خاص مرتبان میں رکھ کر اپنے خزانے
میں رکھتے تھے۔ اسی طرح یہ طلسم چلتا ہوا ہندوستان اور تمام دنیا تک بھی
پہنچا اور وہاں بھی زمانہ قدیم سے ماہر سیمیات و طلسمات گیدڑ سنگھیاں حنوط کر
کے سیندور میں رکھ کر خاص قسم کے مٹکوں و مرتبانوں میں محفوظ کر کے راجہ
مہاراجہ اور بادشاہوں کے خزانوں کے درمیان رکھتے تھے جس سے خزانے میں کمی
نہیں ہوتی تھی اور خوشحالی رہتی تھی۔
واللہ اعلم بالصواب۔
گیدڑ سنگھی کی اقسام:
اب آپ نے یہ تو جان لیا کہ گیدڑ سنگھی کیا ہوتی ہے لیکن یہ بہت کم لوگوں کو
علم ہے کہ گیدڑ سنگھی کی کئی اقسام ہوتی ہیں جو مختلف فوائد و اثرات کی حامل
ہوتی ہیں۔ کچھ گیدڑ سنگھیاں ایسی بھی ہیں کہ جن کا حاصل کرنا تقریبا ناممکنات
میں سے ہے اور وہ انتہائی نایاب ہیں اور وہ قسمت و نصیب سے ہی کسی کو ہاتھ
آتی ہیں۔ اس کے علاوہ باقی دوسری گیدڑ سنگھیاں جو قدرے آسانی سے حاصل ہو جاتی
ہیں، ان کے نام اور فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔
سام گیدڑ سنگھی:
یہ چھوٹے سائز کی ہوتی ہے لیکن اس کے بال انتہائی تیزی سے بڑھتے ہیں۔ کچھ کے
بال گولائی میں چاروں طرف بڑھتے ہیں جبکہ کچھ کے صرف ایک جانب سے چٹیا کی طرح
بڑھتے رہتے ہیں۔ یہ بال اتنی تیزی سے بڑھتے ہیں کہ کچھ عرصے میں ڈبہ یا جار
ان سے بھر جاتا ہے۔ پھر ان کو قینچی سے کاٹ کر سنگھی کو دوبارہ ڈبے میں محفوظ
کر دیا جاتا ہے۔
فوائد:
سام گیدڑ سنگھی کا خاص تعلق دولت سے ہے۔ اس کو روپے، پیسے اور زیورات کے
درمیان رکھا جاتا ہے۔ یہ دولت کو کھینچنے والی سمجھی جاتی ہے۔ یہ جتنی بڑی
ہوگی اتنے ہی زیادہ قوی اثرات کی حامل ہوگی۔ جس کے پاس یہ موجود ہوگی اس کے
کاروبار یا ملازمت وغیرہ میں دن دونی اور رات چوگنی ترقی ہوگی۔ اگر اس کا
مالک جوا یا سٹہ کھیلتا ہے تو کبھی ناکامی کا منہ نہ دیکھے گا۔ دولت و روزگار
کی بندش ختم ہوگی۔ غرض جس کے پاس یہ ہوگی وہ دولت میں کھیلے گا۔
احتیاط: یہ گیدڑ سنگھی سیندور بہت کھاتی ہے اس لیے اس میں زیادہ سیندور ڈالتے
رہنا چاہیے۔ اس کو ایک ہی باکس میں رکھنا چاہیے اور بدلنا نہیں چاہیے۔ جس
باکس میں اس سنگھی کے بال نہ بڑھیں تو وہ باکس اس کوموافق نہیں، ایسی صورت
میں باکس بدل دینا چاہیے۔ اس کے باکس کو بار بار جلدی جلدی کھول کر نہیں
دیکھنا چاہیے اور روپے پیسے و زیوات کے درمیان اس طرح رکھا جائے کہ یہ ہلے
جلے نہیں۔ اس کے مالک کو کسی سے بھی اس کا ذکر نہیں کرنا چاہیے اور نہ کسی کو
بتانا چاہیے کہ میرے کامیابیوں کا راز گیدڑ سنگھی ہے۔ اگر کسی کو بتا دیا تو
گیدڑ سنگھی کے اثرات زائل ہو جائیں گے۔ اس کے بال جھڑنے لگیں گے اور ڈبے میں
بدبو پیدا ہو جائے گی۔ یعنی کہ گیدڑ سنگھی مر جائے گی۔
بیض گیدڑ سنگھی:
اس سنگھی کے بال بہت تیزی سے بڑھتے ہیں۔ اس کے بالوں کا رنگ سفید ہوتا ہے اور
یہ کچھ ہی عرصے میں سفید بالوں سے ڈھک جاتی ہے۔
فوائد:
اس کا تعلق مذہب اور روحانیات سے ہے۔ جس کے پاس یہ ہوگی اس کی روحانی
قوت میں اضافہ ہوگا اور طبیعت مذہب و عبادت کی جانب مائل ہوگی۔ شیطانی خیالات
سے چھٹکارہ اور خیالات میں پاکیزگی پیدا ہوگی۔ اس کے رکھنے سے گھر کی نحوست
ختم ہوتی ہے اور گھر میں موجود جوان لڑکے اور لڑکیاں بیہودہ کاموں سے بیزار
ہو کر مذہب و عبادت کی جانب مائل ہو جاتے ہیں۔
احتیاط: اس کے متعلق بھی کسی کو بتانا یا دکھانا نہیں چاہیے۔ اس کو عبادت
کرنے کی جگہ پر رکھنا چاہیے۔ اس کو ہمیشہ صرف چاندی کے باکس میں رکھا جائے۔اس
ڈبے میں الائچی، لونگ، گلاب اور موتیا کے پھولوں کی پتیاں ڈالنی چاہییں۔ اس
کو ناپاکی کی حالت میں نہیں چھونا چاہیے اور اس کو رکھنے کی جگہ بھی پاک صاف
ہونی چاہیے۔
سہام گیدڑ سنگھی:
اس سنگھی کے بال کالے ہوتے ہیں۔ جتنے زیادہ اس میں کالے بال ہوں گے اتنے ہی
اس کے اثرات قوی ہوں گے۔
فوائد:
اس کا تعلق سفلی اعمال سے ہے۔ جس کے پاس یہ ہوگی وہ سیارہ زحل کے بد
اثرات اور ساڑھ ستی کی نحوست سے محفوظ رہےگا۔ سفلی اعمال کرنے والے عاملین کے
لیے یہ بے حد منافع بخش ہے۔
احتیاط: اس کو لکڑی کے باکس میں سیندور، کالی مرچ، لونگ اور بڑی الائچی کے
ساتھ رکھنا چاہیے۔ اس کے باکس کو کالے کپڑے میں لپیٹ کر اندھیری جگہ رکھنا
چاہیے۔ دھوپ اس کو قطعی نہیں لگنی چاہیے۔
حبش گیدڑ سنگھی:
اس سنگھی کے بال بھی سام سنگھی کی طرح بہت تیزی سے بڑھتے ہیں۔ اس کا سینگ بھی
بڑا اور نوکیلا ہوتا ہے۔
فوائد:
جس گھر میں اکثر لوگ بیمار رہتے ہوں وہاں اس کو رکھنا چاہیے۔ یا کسی
کو کوئی ایسا مرض ہو کہ جو ڈاکٹروں کی سمجھ میں نہ آتا ہو اور باوجود علاج کے
فائدہ نہ ہوتا ہو تو وہ شخص اس کو اپنے بیڈروم میں رکھے گا تو شفا پائے گا۔
جس گھر میں یہ ہوگی وہاں کوئی بیمار نہ ہوگا۔
احتیاط: اس سنگھی کو لکڑی کے باکس میں سیندور، لونگ اور الائچی کے اتھ رکھنا
چاہیے۔ اس کے علاوہ کچھ گندم اور چاول کے دانے بھی ڈال دینے چاہییں۔ اگر کوئی
مریض سخت بیمار ہو تو اس کی سیدھے ہاتھ کی چھوٹی انگلی کے ناخن کاٹ کر اس ڈبے
میں ڈالنے چاہییں۔ گھر کے افراد کے علاوہ اس کے بارے میں کسی کو بھی نہیں
بتانا چاہیے۔
لِنگ گیدڑ سنگھی:
اس گیدڑ سنگھی کے بال بھی انتہائی سست رفتاری سے بڑھتے ہیں۔ اس کا دانے جیسا
ابھار وقت کے ساتھ بڑھتا جاتا ہے اور نوکیلے سینگ جیسا ہو جاتا ہے۔
فوائد:
یہ سنگھی ہر طرح کے خوف اور احساس کمتری کو دور کرتی ہے۔ بےوجہ خوف
اور وسوسے دور کرتی ہے۔ جس کے پاس یہ ہوگی وہ کبھی بھی صنف مخالف سے زیر نہ
ہوگا۔ مردانہ طاقت میں بے مثال ہوگا۔ حسین سے حسین خواتین اس کی جانب مائل
ہوں گی۔ جن مردوں کو ان کی بیویاں نامرد ہونے کا طعنہ دیتی ہیں، اگر وہ یہ
سنگھی رکھیں تو تمام طعنوں سے نجات ملے گی۔ یہ سنگھی رکھنے والے میں دلیری،
بہادری و شجاعت پیدا ہوتی ہے۔
احتیاط: اس کو بیڈروم میں کسی اندھیری جگہ رکھا جائے۔ اس کے متعلق نہ تو کسی
کو بتایا جائے اور نہ کسی کو دکھایا جائے۔ اس کو بھی زیادہ سیندور کی ضرورت
ہوتی ہے۔ اس کا سینگ اگر ٹوٹ جائے تو یہ مر جاتی ہے۔
ناکیلی گیدڑ سنگھی:
اس چھوٹے سائز کی گیدڑ سنگھی کا سینگ ناک کی شکل کا ہوتا ہے اس لیے اس کو
نکیلی گیدڑ سنگھی کہا جاتا ہے۔
فوائد: یہ سنگھی ہر طرح کے جادو و بد اثرات سے محفوظ رکھتی ہے۔ بد اثرات و
بندش اثر نہیں کرتے۔
احتیاط: اس کو کسی بھی بکس میں سیندور، لونگ اور الائچی کے ساتھ رکھا جاتا
ہے۔ اس کے متعلق بھی کسی کو بتانا نہیں چاہیے۔
سادھو کری کے افعال و فوائد ناکیلی گیدڑ سنگھی والے ہی ہیں۔
موہنی گیدڑ سنگھی:
اس چھوٹے سائز کی سنگھی کو موہنی یا من موہنی گیدڑ سنگھی بھی کہا جاتا ہے۔ اس
گیدڑ سنگھی میں پھول کی طرح صرف تین یا چار بال اگ کر لمبے ہو جاتے ہیں۔ جس
سے یہ دیکھنے میں کافی خوبصورت معلوم ہوتی ہے۔
فوائد: اس کا تعلق حسن اور دلکشی سے ہے۔ جس کے پاس یہ ہوگی، لوگ اس کی طرف
کشش محسوس کریں گے اور وہ شخص ہر دل عزیز ہوگا۔جس مرد یا عورت کے پاس یہ ہوگی
اس پر صنف مخالف عاشق ہوگی۔
احتیاط: اس کو صرف چاندی کے بکس میں سیندور، الائچی اور لونگ کے ساتھ رکھا
جائے۔ کسی کو بھی اس کے متعلق نہ بتایا جائے
کاما گیدڑ سنگھی:
ان کا بھی ایک مخصوص جوڑا ہوتا ہے۔ ان کو کسی اور قسم کی گیدڑ سنگھی کے ساتھ
نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ آپس میں ہمیشہ چپکی رہتی ہیں۔ اگر آپ ان کو الگ کر کے
رکھ دیں لیکن اگلے روز ڈبے میں دیکھیں گے تو یہ چپکی ہوئی ملیں گی ، اسی لیے
ان کا کاما یا لورز سنھگیاں کہا جاتا ہے۔
فوائد: اس گیدڑ سنگھی کا تعلق پیار، عشق، محبت اور رومانس سے ہے۔ جس کے پاس
یہ ہوں گی اسے کبھی عشق و محبت میں ناکامی نہ ہوگی۔ اگر محبوبہ سنگدل ہو گی
تو وہ محبت میں بے قرار ہو جائےگی۔ شادی میں بندش ختم ہو جایے گی۔ جن لڑکیوں
کے رشتے نہیں آتے اگر وہ اس کو رکھیں تو رشتے آنا شروع ہو جائیں گے۔ اگر میاں
بیوی میں محبت نہ ہو تو یہ رکھنے سے محبت پیدا ہو جائےگی۔ اس کو رکھنے والے
میں جنس مخالف کے لیے بے پناہ کشش پیدا ہو جائے گی۔
احتیاط: اس مخصوص جوڑی کو ہمیشہ ساتھ رکھا جاتا ہے اور ان کو کبی بھی کسی
دوسری قسم کی گیدڑ سنگھی کے ساتھ نہ رکھا جائے ورنہ ان کا اثر ختم ہو جائے
گا۔ ان کو سیندور، الائچی اور لونگ کے ساتھ چاندی، اسٹیل کے باکس میں
رکھاجائے۔ اس کو کبھی بھی پلاسٹک، شیشے یا لکڑی کے باکس میں نہ رکھیں۔ اس کو
بھی بیڈروم میں چھپا کر رکھنا چاہیے اور کسی کو اس کے متعلق بتانا یا دکھانا
نہیں چاہیے۔
چھپا گیدڑ سنگھی:
یہ جوڑی کی صورت میں دو عدد ہوتی ہیں اور جوڑی ہی رکھی جاتی ہے۔ اس کے بال
انتہائی آہستگی سے بڑھتے ہیں لہٰذا اس کی شکل و صورت میں کسی قسم کی تبدیلی
واقع نہیں ہوتی۔
فوائد: یہ گیدڑ سنگھی جس کے پاس ہوگی وہ اپنے دشمنوں پر حاوی ہوگا۔ اگر کوئی
مخفی دشمن ہوگا تو وہ ظاہر ہو جائے گا۔ اگر کسی قانونی معاملے یا کورٹ کچہری
میں پھنس گیا تو فتح ہوگی۔ جس کے پاس یہ ہوگی اس کا کوئی نوکر، بیوی، دوست،
دشمن، اولاد وغیرہ اگر کوئی سازش اس کے خلاف کریں گے تو اس کو علم ہو جائے
گا۔ اس کا نام چھپا سنگھی اسی لیے ہے کہ یہ چھپی ہوئی اور پوشیدہ باتوں کو
ظاہر کر دیتی ہے۔عام طور پر روحانیات اور مخفی علوم کے ماہر حضرات و عاملین
کے لیے یہ انتہائی کارآمد ہوتی ہے۔
احتیاط: اس کے متعلق کسی کو بتانا نہیں چاہیے۔ اسے اندھیری جگہ میں رکھا جاتا
ہے۔ دھوپ کی روشنی اس کو نہیں لگنی چاہیے۔ ہمیشہ جوڑی کی صورت میں رکھی جاتی
ہے جس میں سےایک نر ہوتی ہے اور ایک مادہ۔ اس میں سیندور کے ساتھ لونگ اور
الائچی بھی رکھی جاتی ہے۔
ماتا گیدڑ سنگھی:
اس گیدڑ سنگھی کے بال تیزی سے بڑھتے ہیں اور پرانے بال جھڑتے ہیں یہ جھڑنے
والے بال آپس میں مل کر ایک گیند کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ گیندیں اس
سنگھی کے بچے کہلاتے ہیں اس لیے اس کو ماتا گیدڑ سنگھی کہتے ہیں۔
فوائد: اس کا تعلق اولاد سے ہے۔ جن جوڑوں کے بچے نہ ہوتے ہوں یا بچے ہو کر مر
جاتے ہوں یا جن کے بچے بیمار رہتے ہوں انہیں یہ سنگھی رکھنی چاہیے۔ یعنی ہر
وہ مسئلہ جو اولاد اور بچوں سے متعلق ہو وہ یہ سنگھی رکھنے سے حل ہو جاتا
ہے۔
احتیاط: اس سنگھی کو کبھی بھی اس کے بچوں سے جدا نہ کیا جائے۔ اس کو کسی بھی
بکس میں رکھ سکتے ہیں۔ سیندور کے ساتھ لونگ اور الائچی رکھی جائے۔
اصلی یا نقلی گیدڑ سنگھی کی پہچان:
آج کل کے دور میں کہ جب دودھ اور شہد تک ملاوٹ سے پاک نہیں۔ پرندے اور
جانوروں تک کا میک اپ کر کے ان کو اصلی بریڈ کے طور پر بیچ کر لوگوں کو ٹھگا
جاتا ہے۔ سانپ کے منکے کے نام پر پلاسٹک یا پتھر کا ٹکڑا دے کر سادہ لوح
لوگوں سے نوٹ بٹورے جاتے ہیں تو ایسے حالات میں اصلی گیدڑ سنگھی ملنا انتہائی
مشکل کام ہے۔ اکثر لوگوں کو جعلی فقیر یا جوگی نقلی گیدڑ سنگھی فروخت کر دیتے
ہیں۔ آن لائن بھی بہت سے لوگ اصلی کے نام پر نقلی گیدْڑ سنگھی فروخت کرتے
ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہیں خود بھی گیدڑ سنگھی سے متعلق کوئی معلومات نہیں
ہوتیں۔ مختلف جگہوں پر گیدڑ سنگھی پانچ سو سے پچاس ہزار تک میں فروخت کی جا
رہی ہے لیکن سب جعلی۔ اکثر لوگ گیدڑ سنگھی خرید لیتے ہیں لیکن کوئی اثرات
ظاہر نہیں ہوتے۔ وجہ یہی ہے کہ ان کے پاس نقلی سنگھی ہوتی ہے۔آپکو کوئ اصلی
گیدڑ سنگھی کی پہچان کا طریقہ نہیں بتائے گا لیکن آج آپ کو اصلی گیدڑ سنگھی
کی پہچان کا طریقہ بتاتا ہوں۔
اصلی گیدڑ سنگھی کی سب سے بڑی پہچان تو یہ ہے کہ اس کے بال بڑھتے ہیں۔ گیدڑ
سنگھی خواہ کسی بھی قسم کی ہو اگر اصلی ہے تو لازمی اس کے بال بڑھیں گے اور
ان میں زندہ جانور کے بالوں جیسی چمک و جان ہوگی۔
گیدڑ سنگھی کی پہچان کا طریقہ:
ایک صاف شفاف شیشے کا جار لیجیے اور اس کو آدھا سیندور سے بھر دیجیے۔
اب اس میں گیدڑ سگھی ڈال کر احتیاط سے ہلکا ہلکا دبا کر سیندور میں مکمل دفن
کر دیجیے۔ اب اس جار کے منہ پر ایک کارک مضبوطی سے لگا دیجیے تاکہ اندر ذرا
بھی ہوا نہ جا سکے۔ اب اس جار کو کسی انتہائی محفوظ اندھیری جگہ پر اس طرح
رکھیے کہ ذرا برابر بھی ہل جل نہ سکے۔ اب ہر ہفتے اس کا معائنہ کرتے رہیں۔
کچھ ہی عرصہ گزرنے کے بعد آپ دیکھیں گے کہ جار کے اندر سیندور کی سطح پر گیدڑ
سنگھی کے بال گھاس کی طرح اگے ہوئے نظر آئیں گے۔ اگر ایسا ہے تو وہ بالکل
اصلی گیدڑ سنگھی ہے۔ ضروری نہیں کہ بال گچھوں کی صورت میں اگے ہوں بلکہ اگر
چند بال یا ایک بھی بال سیندور سے باہر نکلا ہو تو سمجھ جائیں کہ یہ اصلی اور
زندہ گیدڑ سنگھی ہے۔ اگر کافی عرصہ گزرنے کے بعد بھی ایک بھی بال نہ اگے تو
یہ مردہ یا نقلی گیدڑ سنگھی ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس آسان ٹیسٹ سے آپ
اصلی سنگھی کی پہچان کر سکتے ہیں۔
مردہ گیدڑ سنگھی:
بعض گیدڑ سنگھیاں اصلی ہوتی ہیں لیکن وہ مر جاتی ہیں۔ جو
گیدڑ سنگھی مر جاتی ہے اس کے بال جھڑنے لگتے ہیں اور اس کے بکس میں شدید گندی
بدبو پیدا ہو جاتی ہے۔ گیدڑ سنگھی کے مرنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں ۔ مثلا اس
کو کسی دوسری بے جوڑ سنگھی کے ساتھ رکھنا، یا اگر باکس صحیع نہ ہو۔ یا اگر
سیندور کم ہو، یا کوئی اور اس کو دیکھ لے یا کسی کو اس کے متعلق بتا دیا
جائے۔ مری ہوئی گیدڑ سنگھی کو فورا گھر سے نکال کر کسی دریا، نہر یا بہتے
پانی میں ڈال دینا چاہیے۔ مردہ گیدڑ سنگھی گھر میں ہونے سے شدید قسم کی نحوست
اور بد اثرات ظاہر ہوتے ہیں، اس لیے اگر آپ کے پاس گیدڑ سنگھی ہے تو سب سے
پہلے تو یہ چیک کیجیے کہ وہ اصلی ہے یا نقلی۔ اگر اصلی ہے تو پھر یہ دیکھیے
کہ وہ کون سی قسم کی گیدڑ سنگھی ہے اور شناخت کے بعد اس کو موزوں بکس اور
موزوں جڑی بوٹیوں کے ساتھ رکھیے۔ کبھی بھول کر بھی کسی سے اس کا ذکر تک نہ
کیجیے اور ہر مہینہ پندرہ دن بعد بکس کی بو وغیرہ چیک کرتے رہیں۔
ڈاکٹر مزمل حسین چشتی قادری فریدی
03027298569
0 Comments
Post a Comment