hirz e abu dijana, جنات کے نام خط۔

حرزِ ابودجانہ رضی اللہ تعالٰی عنہ

آج ہم ایک بہت ہی نایاب حرز(حفاظت نامہ )پیش کررہے ہیں جسے حرز أبو دجانہ رضی اللہ عنہ کےنام سےموسوم کیاگیاہے۔ 
ہم نے ذاتی طور پراس حرز کو جن مواقعوں پر استعمال کیااس کے بہت حیرت انگیز مثبت نتائج سامنے آئےہیں 
حرزکےلغوی معنی پناہ گاہ، جائے پناہ حفاظت کرنا اور قلعہ کے ہیں۔ 
عملیات کی دنیا میں عمومی طور پر کسی بھی دعا کو حرز کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے لیکن ہماری تحقیق کے مطابق حرز صرف وہی تحریر ہوتی ہے جس کو ایک خاص انداز میں تحریر کیا گیا ہو۔ 
جب ہم اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں ایسی بہت ساری روایات ملتی ہیں جو حرز کی موجودگی اور استعمال پر روشنی ڈالتی ہیں۔ 
اسلامی دنیا میں حرز ابو دجانہ رضی اللہ عنہ کو بہت شہرت حاصل ہے۔ حضرت ابودجانہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول صل اللہ علیہ و آل وسلم تھے۔ 
یہ حرز انہی کےنام سےمنسوب ہے اورشہرت رکھتا ہے۔ 
حضرت ابودجانہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جنات کی طرف سے پہنچے والی پریشانی اور تکلیف کی شکایت کی اور درخواست کی کہ کوئی ایسی سورہ تعلیم فرمائی جائےجس کےباعث جنات سے چھٹکارہ ملے۔ 
ابو دجانہ رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: 
’’یا رسول اللہ! میں اپنے بستر پر سوتا ہوں تو اپنے گھر میں چکی چلنے کی آواز اور شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ سنتا ہوں۔ 
جب میں گھبراکرسر اٹھاتا ہوں تو مجھے ایک تاریک سایہ نظر آتا ہے جو بلند ہو کر میرے صحن میں پھیل جاتا ہے۔ میں اسے چھوتا ہوں تو اس کی جلد خارپشت (سیہی) کی طرح معلوم ہوتی ہےاور وہ میری طرف آگ کےشعلےپھینکتا ہے۔ لگتا ہے کہ وہ مجھے بھی جلادے گا اور میرے گھر کو بھی۔‘‘ 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
’’تمھارےگھرمیں رہنےوالاجن بہت برا ہے، 
وگرنہ رب کعبہ کی قسم! 
کیا تیرے جیسے شخص کو بھی تکلیف دی جاتی ہے!‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قلم دوات منگوا کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ 
کو یہ عبارت لکھوائی 

ھٰذَا کِتَابٌ مِّنْ مُحَمَّدِ رَّسُوْلِ اللّٰہِ رَبِّ

 الْعَالَمِیْنَ۔ اِلٰی مَنْ یَّطْرُقُ الدَّارَ مِنَ العُمَّارِ

 وَالزُّوَّارِ اِلَّا طَارِقًا یَّطْرُقُ بخَیْرِ اَمَّا بَعْد فَاِنَّ لَنَا

 وَلَکُمْ فِی الْحَقِّ سَاعَۃً فَاِنْ کُنْتَ عَاشِقًا مُّوْلِعًا

 اَوْفَاجِرًا فَہٰذَا کِتَابٌ یَّنْطِقُ عَلَیْنَا وَعَلَیْکُمْ بِالْحَقِّ

 اِنَّا کُنَّا نَسْتَنْسِخُ مَاکُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ وَرُسُلُنَا

 یَکْتُبُوْنَ مَاتَمْکُرُوْنَ اُتْرُکُوْا صَاحِبَ کِتَابِیْ ھٰذَا

 وَانْطَلِقُوْا اِلٰی عَبَدَۃِ الْأَصْنَامِ وَاِلیٰ مَنْ یَّزْعَمُ

 اَنَّ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ کُلُّ شَیْئٍ

 ھٰالِکٌ اِلَّا وَجْھَہٗ لَہُ الْحُکْمُ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ

 حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ حمٓ عٓسٓقٓ تَفَرَّقَ اَعْدَ ائُ اللّٰہِ

 وَبَلَغَتْ حُجَّۃُ اللّٰہِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِااللّٰہِ

 الْعَلِّیِ الْعَظِیْمِ فَسَیَکْفِیْکَھُمُ اللّٰہُ وَھُوَ السَّمِیْعُ

 الْعَلِیْمُ 

اس کےبعد حضرت ابودجانہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ’’میں اسےلپیٹ کراپنےگھرلایااورسر کے نیچے رکھ کر رات کوسوگیا اور میں ایک چیخنے والے کی چیخ سے بیدار ہوا، کوئی کہہ رہا تھا:  ’’اے ابودجانہ! لات و عزیٰ کی قسم! 
ان کلمات نے ہمیں جلا ڈالا، تمھیں تمھارے نبی کی قسم! نامہ مبارک یہاں سے اٹھالو، ہم تیرے گھر میں آئندہ نہیں آئیں گے۔‘‘ 
ایک روایت میں ہے: ’’ہم نہ تمھیں ایذا دیں گے، نہ تمھارے پڑوسیوں کو اور نہ اس جگہ والوں کو جہاں یہ خط مبارک ہوا۔‘‘ 
ابودجانہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے جواب دیا: ’’مجھے میرے رسول کے اس حق کی قسم، جو اللہ نے مجھ پر واجب کیا ہے! میں اس کو یہاں سے نہیں اٹھائوں گا جب تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ نہ کرلوں۔‘‘ 
سیدنا ابو دجانہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ 
جنات کے چیخنے، رونے اور بلبلانے سے وہ رات میرے لیے بہت طویل ہوگئی۔ صبح کی نماز میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی اور جنات کا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: 
’’اے ابو دجانہ! تم وہ نامۂ مبارک جنات سے اٹھا لو اور اس ذات کی قسم، جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! ان جنات کو قیامت تک عذاب کی تکلیف ہوتی رہے گی۔‘‘ 
📌[لقط المرجان فی أحکام الجان للسیوطی مترجم 
[ص ۲۲۹ تا ۲۳۱] 
یہ روایت امام بیہقی نے دلائل النبوۃ ’’ 
باب ما یذکر من حرز أبی دجانۃ [۷/ ۱۱۸ تا۱۲۰] 
میں، امام ابن الجوزی نے کتاب الموضوعات ’’کتاب الذکر، باب حرز أبی دجانۃ [۱۶۶۰] (۳/۴۲۶۔۴۲۸)میں 
اور علامہ علی بن محمد الکنانی نے ’’تنزیھۃ الشریعۃ المرفوعۃ (۲/۳۲۴، ۳۲۵)‘‘ میں ذکر کی ہے ۔ 
حرز ابو دجانہ رضی اللہ عنہ کو مولانا اشرف علی تھانوی نے بہشتی زیور میں ذکر کیا ہے۔ 

فوائد تہدیدی نامہ مبارک 

خوف و ڈر: 

اکثر چھوٹے بچے یا بسا اوقات بڑے بھی کسی چیز سےخوف زدہ ہوجاتےہیں۔رات کوسوتےمیں ڈر لگنااور دل کا گھبرانا اور خوفناک خواب دیکھنا۔ 
ایسی صورت میں یہ حرز لکھ کر گلے میں پہن لیں یا سوتے وقت اپنے تکیہ کے نیچے رکھ دیں تو دل سے ہر قسم کا خوف اور ڈر دور ہو جائے گا۔ 

آسیبی اثرات: 

کچھ لوگ آسیبی اثرات کا شکار ہوجاتے ہیں جن سےان کی صحت اورزندگی کےتمام معاملات نیست و نابود ہو جاتے ہیں۔ ان اثرات کو عوامی زبان میں جنات کا کسی شخص پر قابض ہونا کہاجاتاہے۔ 
آسیب کیسا ہی سخت ہو اس حرز کو لکھ کر انسان کے گلے میں ڈال دیں تو چند دنوں ہر قسم کے تمام آسیبی اثرات سے شفا ملے گی. 

گھر و دوکان کی حفاظت: 

بعض اوقات گھروں،دکانوں اور دفاتر میں مختلف قسم کی مخلوقات رہنا شروع کر دیتی ہیں جس سےاس گھر میں رہنےوالوں کاسکون درھم برھم ہو جاتا ہے۔ 
رشتہ دار آپس میں لڑنےلگتےہیں اور وہاں پر رہنے والے لوگ مختلف امراض کاشکارہوجاتےہیں۔ 
اسی طرح کامیابی کےساتھ چلتی ہوئی دکان یا کاروبار یک دم تباہ ہوکررہ جاتاہے۔ان سب کے پیچھے نہ دکھائی دینے والی مخلوقات ہوتی ہیں۔ اس حرز کو تحریر کرکے گھر میں، دکان اور کاروبار کی جگہ پر لگانے سے مکمل تحفظ ملتا ہے اور یہ مخلوقات اس جگہ کو چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ 
تہدیدی نامہ تہہ کرکےسفیدکپڑےمیں لپیٹ کر کسی ایسی جگہ باندھ دیں جہاں روشنی اسے لگے اور ہوا سے ہلتا رہے۔ درخت‘ روشن دان وغیرہ کے ساتھ۔ 
موم جامہ ضرور کریں اگرکھلی فضا میں باندھنا ہو تو۔ پورے گھر کے کمروں میں راہ داریوں میں لگا سکتے ہیں۔ باتھ روم میں نہیں لگانا۔ اگر پڑھنے والے عمل کو ہفتے میں ایک بار بھی کرلیا کریں تو بہت زوراثر پائیں کے انشاء اللہ۔ انتہائی سستا اور زود اثر کام ہوگا۔ 
عامل حضرات کیلئے یہ ایک انتہائی قیمتی تحفہ ہے۔ 
یہ لگا کرعمل والی جگہ پروظیفہ کریں تو انشاء اللہ کوئی شیطانی چیز تنگ نہ کرپائے گی۔ 
یہ عمل کرنے کے بعد جادو بہت تیزی سے ختم ہوتا ہے۔