isis+osiris dowsing pendulum pure copper


 پوری تحریر  پڑھیں آپ پینڈولم ہیلنگ  کے ماہر بن جائیں 

پینڈولم سے امراض کی تشخیص و علاج 

پینڈولم ہیلنگ ایک ایسا عمل جس میں امراض سے شفاء حاصل کرنے کے لیے پینڈولم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو عمومی طور پر انرجی اور اسپیرچیول ہیلنگ بھی کہا جاتا ہے۔ اس طریقہ علاج میں کسی بھی انسان کی صحت کو بہتر بنایا جاتا ہے۔ یہ طریقہ انسانی جسم، ذہن اور روح کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔
عمومی طور پر پنڈولم کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن پینڈولم کا صحت کے لیے استعمال بھی بہت موثر ہوتا ہے۔ پینڈولم خود ایک صحت عطا کرنے والا آلہ ہے۔
پینڈولم سے مختلف امراض کا علاج ایک نسبتاً جدید تصور اور طریقہ علاج ہے۔ اس کا آغاز بیسویں صدی میں فرانس میں ہوا تھا۔ اس وقت بہت قلیل تعداد میں ایسے افراد موجود ہیں جو اس طریقہ کے ماہر مانے جاتے ہیں۔ پینڈولم کا انسانی صحت کے لیے استعمال دن بدن لوگوں میں مقبول ہو رہا ہے۔
اس طریقہ علاج پر مہارت رکھنے والا انسان ایک مخصوص قسم کا پینڈولم استعمال کرتا ہے۔ اس پینڈولم کے ذریعے انسانی جسم میں ایک برقی لہر منتقل کی جاتی ہے جو کہ انسانی ذہن پر اثر انداز ہوتی ہے کہ مریض کو مرض سے شفاء ہو چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ماہر اس پنڈولم کے ذریعے ایسی معلومات بھی حاصل کرسکتا ہے جس سے بیماری کے متعلق اہم باتوں کا علم ہوتا ہے۔ اس پینڈولم کی مدد سے علاج کرنے والا انسان اگر ایسی دیگر صلاحیتیں بھی رکھتا ہے جو انسانی صحت کو جلا بخشتی ہیں تو وہ ان صلاحیتیوں کو زیادہ بہتر اور موثر طریقہ سے استعمال کر سکتا ہے۔ پینڈولم سے بیماریوں کا علاج کرنے والا شخص اس سفر کا آغاز پینڈولم سے کرتے ہوئے بعد میں ریکی، آکوپنکچر، مساج وغیرہ کو ایک ہی نشست میں مریض پراستعمال کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ پینڈولم کے طریقہ علاج میں مغربی طب سے پوری طرح مطابقت پیدا کی جا سکتی ہے۔
پینڈولم کا استعمال دیگر طریقہ علاج کو مزید فائدہ مند بنا دیتا ہے جس سے مریض جلد شفاء یاب ہو جاتا ہے۔
پینڈولم کے استعمال کے دوران مخصوص کلمات کو بار بار دہرانے سے ماحول میں ایک جادوئی اثر پیدا ہو جاتا ہے جو اس کی قوت شفاء کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ ان کلمات کی ادائیگی کا تصور قدیم زمانوں کے طریقہ علاج سے اخذ ہے۔
موثر اور بہترین علاج کے لیے مناسب پینڈولم کا ہونا ضروری ہے۔ پینڈولم کے بہتر انتخاب کے لیے یہاں پر چند اہم نکات پیش کیے جا رہے ہیں۔ یہ پینڈولم عام طور پر تین اشکال میں دسیتاب ہوتے ہیں۔ ان کو 'کارنک، ایس ایس اور اوسیرس' کے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ کارنک پینڈولم کی شکل گولی نما ہوتی ہے اور اس کا تعلق سبز رنگ سے ہوتا ہے۔ ایس ایس پینڈولم کی شکل سلنڈر جیسی ہوتی ہے اور اس میں تھوڑے فاصلے پر پہیہ نما کٹائی کی گئی ہوتی ہے اور یہ سفید روشنی سے تعلق رکھتا ہے۔ اوسیرس نامی پینڈولم کی شکل پیالہ نما ہوتی ہے۔ اس میں مخصوص فاصلے پر پیالہ جیسی اشکال جڑی ہوتی ہیں اور اس کا تعلق سبز روشنی سے ہے۔ ان تینوں اشکال سے ملتا جلتا کوئی بھی پینڈولم امراض سے شفاء کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ پینڈولم عام طور پر تانبہ اور لکڑی سے بنائے جاتے ہیں۔ شیشہ کے بنے ہوئے پینڈولم بھی دسیتاب ہیں لیکن یہ اپنے اندر کم تاثیر رکھتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ تانبہ اور لکڑی کا پینڈولم استعمال کیا جائے۔ یہ پینڈولم عمومی طور پر سفید روشنی رکھتے ہیں جبکہ کچھ سبز روشنی کے حامل ہوتے ہیں۔ پینڈولم کے انتخاب میں سب سے اہم بات آپ کا وجدان ہے۔ ایسا پینڈولم منتخب کریں جسے چھوتے ہی آپ کے اندر ایک مثبت لہر دوڑ جائے اور جو آپ میں خود اعتمادی پیدا کرے۔
آپ یہ پینڈولم خود بھی تیار کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ لکڑی یا تابنہ استعمال کریں۔ اگر آپ کے پاس پہلے سے کوئی پینڈولم موجود ہے اور آپ کو اس کے کرم کرنے کا پورا یقین نہیں ہے تو اس کا عملی مشاہدہ کر لیں۔ اگر یہ اپنا اثر ظاہر کرتا ہے تو اسی کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
پینڈولم کو استعمال کرنے لیے اس پر ایک مضبوط ڈوری لگائیں۔ اس ڈوری کو اپنے انگوٹھے اور اس کے ساتھ والی انگلی (شہادت کی انگلی) میں مضبوطی سے تھام کر رکھیں۔ بچ جانے والی ڈوری کو اسی ہاتھ کی ہتھیلی میں رکھ لیں۔ پینڈولم کی ڈوری کو مضبوطی سے تھامیں۔ پینڈولم اور انگلیوں میں اتنا فاصلہ رکھیں کہ یہ آسانی سے حرکت کر سکے۔
پینڈولم سے علاج کرنے کے لیے آپ پینڈولم کو مریض کے اوپر لٹکا کررکھیں یا اگر مریض قریب نہیں ہے تو اس کا نام معہ والدہ لکھ کر پینڈولم کو اس کے اوپر انگلیوں کی مدد سے لٹکا کر رکھیں۔ جب آپ پینڈولم کو مریض کے اوپر لٹکائیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ سب سے آخری پسلی سے تھوڑا نیچے ہو یا آپ اسے براہ راست اس مقام پر بھی لٹکا سکتے ہیں جسے آپ نے صحت مند کرنا ہو۔
اگر آپ نے پینڈولم کو درست انداز میں پکڑا ہے تو یہ خود بخود ہی حرکت کرنا شروع کر دے گا۔ اگر یہ حرکت نہ کرے تو آپ نہایت آہستگی سے اپنے ہاتھ کو جنبش دیں کہ پینڈولم میں حرکت پیدا ہو۔ یہ احیتاط رکھیں کہ آپ پینڈولم کی حرکت کو اپنی مرضی سے کسی سمت نہیں موڑیں گے۔
پینڈولم دوران علاج درست کام کر رہا ہے یا نہیں اس کا اندازہ اس کی حرکت سے لگایا جا سکتا ہے۔ جب پینڈولم برقی لہر کو جسم میں داخل کرتا ہے تو یہ گھڑی کی سوئی کی طرح دائرہ میں دائیں سمت گھمتا ہے اور جب پینڈولم کسی منفی قوت کو مریض سے دور کرتا ہے تو پھر اس کے برعکس حرکت کرتا ہے یعنی دائرہ میں بائیں طرف۔ جب پینڈولم اپنا عمل پورا کر لیتا ہے تو ایک سمت سے دوسری سمت حرکت کرے گا یا ساقط ہو جائے گا۔
پینڈولم طریقہ علاج میں رنگوں کا اہم کردار ہے۔ ان رنگوں کو 'ریڈی ایس تھیٹک کلر' کہتے ہیں۔ سائنس اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ یہ کائنات مختلف رنگوں کی لہروں سے وجود میں آئی۔ اسی طرح ہماری فضا میں رنگوں کے ساتھ آوازوں کی لہریں بھی وجود رکھتی ہیں۔ پینڈولم سائنس پر کام کرنے والے دو لوگ چاؤمیری اور بیلیزال نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ان دونوں کے مطابق پینڈولم کی حرکت ان گنت مقناطیسی لہریں پیدا کرتی ہے۔ پینڈولم کی حرکت کو جانچنے کے لیے ایک پیمانہ مرتب کیا گیا جسے ریڈی ایس تھیٹک کلر کا نام دیا گیا۔ رنگوں کا یہ نظام ہمیں خود پینڈولم اور مریض یا کسی بھی انسان کے بارے
میں اہم معلومات فراہم کرتا ہے۔




پینڈولم کے رنگ کو جانچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ پینڈولم کو ریڈی ایس تھیٹک کلر جدول پر لٹکا کر رکھیں اور یہ الفاظ ادا کریں کہ 'اس پینڈولم کا ریڈی ایس تھیٹک کلر کیا ہے'۔ یہ پینڈولم جس رنگ کی طرف حرکت کرے وہی اس کا رنگ ہو گا۔
اس ریڈی ایس تھیٹک کلر کا دوسرا مقصد کسی بھی انسان یا مریض کے جسمانی لہروں کے رنگ کو دیکھنا ہے تاکہ اس کے مطابق علاج کیا جا سکے۔ مریض کی جسمانی لہروں کا جو بھی رنگ ہو اسے نیلے رنگ میں منتقل کرنا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے پینڈولم کو تھام کر اس ریڈی ایس تھیٹک کلر جدول پر لٹکا رکھیں اور یہ الفاظ ادا کریں 'اس مریض / انسان کا ریڈی ایس تھیٹک کلر کیا ہے' اور پھر یہ کہیں کہ 'اس مریض / انسان کے ریڈی ایس تھیٹک کلر کو نیلا کردے'۔
پینڈولم کی حرکت اگر ریڈی ایس تھیٹک کلر جدول پر سبز منفی(-) کی طرف ہو تو اس کا مطلب ہو گا کہ یہ انسان صحت مند

نہیں ہے یا مستقبل قریب میں بیمار پڑنے والا ہے۔
کالا اور سیاہی نما سرخ رنگ کا مطلب ہے کہ اس انسان کو شدید بیماری کا سامنا ہے یا ہو گا جس کا نتیجہ موت ہو گا۔
پینڈولم کی حرکت اکثر سرخ ، نارنجی اور پیلا رنگ ظاہر نہیں کرتی۔ یہ تمام رنگ مادہ تولید اور افزائش نسل کے متعلق ہیں۔
سبز مثبت(+) رنگ کسی بھی انسان کے تیزی سے نشوونما پانے کی علامت ہے جبکہ نیلا رنگ اچھی صحت کو ظاہر کرتا ہے۔ گہرا نیلا رنگ، گلابی رنگ کی غیر متوازن لہریں، گہرے نیلے رنگ کی غیر متوازن لہریں اور سفید رنگ انسانی صحت کے اتار چڑھاؤ کو ظاہر کرتی ہیں۔
پینڈولم کے طریقہ علاج میں بارہ رنگوں کے جدول کی بہت اہمیت ہے۔ اس جدول کو دیکھنے اور یاد رکھنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ان بارہ رنگوں کو سال کے موسموں میں تقسیم کردیا جائے۔ بہار کا آغاز موسم سرما کے بعد زندگی کی ازسرنو پیدائش کی علامت ہے۔ موسم گرما صحت اور جسمانی توانائی کے عروج کا دور ہے۔ موسم خزاں ہمیں اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ جس توانائی کا عروج ہم نے دیکھا ہے اب اس کے زوال کے لیے خود کو تیار کر لیں۔ موسم سرما زندگی کو منجمد کرنے اور موت کی قربت کی علامت ہے۔ اس موسم میں بیج اس انتظار میں زمین پر پڑے رہتے ہیں کہ کب بہار کی دیوی آئے اور ان کے مردہ جسموں کو پھر سے زندگی عطا کرے۔



اوپر دیا گیا جدول انسانی صحت کی مختلف
 منازل کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب کوئی انسان مکمل طور پر صحت میں ہوتا ہے تو اس جدول میں وہ نیلے رنگ اور موسم گرما کے مقام پر قیام پذیر ہوتا ہے۔ موسم خزاں صحت کی بتدریج خرابی اور کمزوری کو عیاں کرتا ہے۔ بیماری کا تعلق موسم سرما سے ہے جو اس بات کو بھی واضح کرتی ہے کہ انسان کو اپنی موت کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے جبکہ موسم بہار بیماری سے شفاء اور دوبارہ صحت مندی کے سفر کی علامت ہے۔
ہم یہاں ایک نقطہ کو واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ رنگوں کی یہ جدول کوئی مستقل سنگ میل نہیں ہے بلکہ وقت کے ساتھ اس میں کئی تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں اور مستقبل میں ہونے کا امکان ہے۔ جہاں تک اس جدول اور موسموں کا باہمی تعلق ہے تو یہ صرف کسی بھی انسان کی صحت کو فوری طور پر پرکھنے کا ایک آسان ذریعہ ہے اگر اس میں رنگ اور موسم صحت کی گراوٹ کی نشاندہی کر رہے ہیں تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ آپ پیدائشی طور پر بیمار ہیں یا مستقل بیمار ہی رہیں گے۔ اس جدول کا مقصد صرف صحت کے اتار چڑھاؤ کو آسان طریقہ سے یاد کرنا ہے۔
اس جدول میں جب ہم کسی بھی مریض کے مقام کو نیلے رنگ میں تبدیل کرتے ہیں جو کہ صحت کا رنگ ہے تو اس بات کا امکان موجود ہوتا ہے کہ حقیقت میں کیا واقعی یہ مریض صحت حاصل کر پائے گا کہ نہیں۔ موسم سرما سے خزاں یا موسم گرما کی طرف جھکاؤ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ مریض اس شفاء کے عمل سے گذر رہا ہے۔
اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ حصول صحت کے بعد جدول کے رنگ پھر سے موسم سرما کے رنگوں میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اس طرح کی صورتحال میں مریض کو روزانہ پینڈولم کو استعمال کرنا چاہیے۔ ایک پینڈولم معالج کی حیثیت سے آپ خود یہ عمل روزانہ کریں یا آپ اپنے مریض کو پینڈولم کے استعمال کا طریقہ بتا کر اسے اس قابل کر سکتے ہیں کہ وہ خود اپنے لیے پینڈولم کو روزانہ استعمال کر لیا کرے۔ اگر کسی ایسے انسان کاعلاج کر رہے ہیں جس کے مرض کی شدت بہت زیادہ ہے تو اس صورت میں رنگوں میں تبدیلی کا عمل فوری نہیں ہو گا بلکہ کچھ وقت گذرنے کے بعد ہی ان میں تبدیلی کو دیکھا جا سکے گا۔ مرض کی شدت کی مطابق پینڈولم کے استعمال کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ پینڈولم کو روزانہ کی جگہ ہر گھنٹہ بعد بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ مرض کی شدت میں جلد کمی ہو اور مریض دوبارہ سے صحت مند ہو جائے۔
جب آپ کسی مریض کا علاج کر چکیں تو اس کے بعد بھی رنگوں کی جدول کو ضرور دیکھیں۔ مجھے ایک ایسے کینسر کے مریض کا علاج بھی یاد ہے کہ جس کی صحت میں بہتری کی کوئی کرن دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ پینڈولم کے مسلسل استعمال سے کچھ عرصہ بعد اس کی صحت میں بہت بہتری واقع ہوئی۔ اس مریض کے علاج میں ایسا بھی محسوس ہوا کہ شاید اس کو شفاء نصیب نہ ہو کیونکہ بظاہر ایسی کوئی علامت دکھائی نہیں دے رہی تھی جو صحت کی جانب اشارہ کرتی ہو لیکن میں جب بھی رنگوں کی جدول میں اس مریض کی شفاء کے عمل کو جانچتا تو سفید رنگ ظاہر کرتا جو کہ صحت مند ہونے کی علامت ہے۔ میں نے بہتر یہ جانا کہ علاج کے ساتھ مجھے کچھ عرصہ صبر اور انتظار سے کام لینا ہو گا۔ کچھ ہفتوں کے مسلسل علاج اور انتظار نے اس کینسر کے مریض کی صحت کو حیرت انگیز طور پر بہتر کر دیا۔
پینڈولم کو ذریعہ علاج بنانے والوں کو ایسے مریضوں سے بھی پالا پڑے گا جو درحقیقت جسمانی بیماری کا شکار ہیں لیکن رنگوں کی جدول ان میں بیماری کی نشاندہی نہیں کرتی۔ اس طرح کے معاملات میں آپ کو اپنے علاج کے طریقہ کو مزید موثر بنانے کے لیے سوچ بچار سے کام لینا ہو گا۔ مریض سے اس کی بیماری پر زیادہ سے زیادہ بات کریں۔ مریض سے ملنے والی معلومات آپ کو علاج کے تعین میں بہت معاون ثابت ہوں گی۔
وہ لوگ جو کسی ذہنی تناؤ میں مبتلا ہیں یا جو کسی روحانی مرض میں جکڑے ہوئے ہیں ان کے علاج کے لیے بیماری کی بنیاد کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ ان دونوں امراض میں ایک ہی طرح کا طریقہ علاج اختیار کیا جائے گا۔ آپ پینڈولم کے ذریعے مریض کے اعتماد میں اضافہ کر سکتے ہیں جو اس کو صحت عطا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کے ساتھ جب آپ پینڈولم کو استعمال کریں تو ساتھ ساتھ یہ کلمات بھی دہراتے جائیں
اس انسان کو اس بیماری کی وجہ سے زندگی میں جو بھی لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئیے اس کے متعلق اس کو راہنمائی عطا کریں
اس بیماری سے شفاء اور صحت کے لیے اس انسان کو کیا کرنا چاہئیے اس کے متعلق بھی راہنمائی کریں۔
پینڈولم کے معالج کے لیے ذہنی تناؤ اور روحانی بیماریوں میں مبتلا انسانوں کا علاج معالج کی انا کو ٹھیس پہنچا سکتا ہے۔ اس کی وجہ محض یہ ہے کہ جب تک مریض اس مرض کی وجوہات اور مستقبل پر پڑنے والے اثرات کو قبول نہیں کرے گا اس کو صحت ملنا دشوار رہے گا۔ ایسے مریضوں کا علاج کرتے وقت معالج کو اس بات کی فکر نہیں کرنی چاہئیے کہ اس کی انا صرف اس وجہ سے مجروح ہو رہی ہے کہ یہ طریقہ علاج فوری اثر کیوں ظاہر نہیں کر رہا۔ معالج کو اپنے طریقہ علاج پر پورا اعتماد ہونا ضروری ہے اور اسے نتائج کی پرواہ کیے بغیر مریض کو صحت دینے کے لیے اپنا علاج جاری رکھنا چاہئیے۔ معالج کا صبر اور مستقل مزاجی علاج میں تیزی پیدا کر دے گی جس سے مریض کو مکمل شفاء پانے میں بہت سہولت ہو گی اور اسے کم وقت میں بہترین صحت مل جائے گی۔
اس ساری صورتحال سے ایک سوال ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ جب رنگوں کی جدول انسان کے صحت مند ہونے کی نشاندہی کر رہی تو پھر حقیقت میں وہ انسان صحت مند کیوں نہیں ہے۔
رنگوں کی اس جدول کو اصطلاح میں ریڈی ایستھیٹک کلر کہا جاتا ہے۔ یہ ریڈی ایستھیٹک کلر انسانی جسم سے جدا ایک روشنی نما عنصر ہے۔ یہ انسانی ‘اورا’ سے قریب تر ہے۔ یہ کسی بھی جسم کوصحت بخشنے والا عنصر ہے۔ کچھ لوگ اس عنصر کو کام کرنے سے روک بھی لیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے جسم نیلے رنگ کی روشنی کا اشارہ کر رہے ہوتے ہیں جو کہ بہتر صحت کی علامت ہے لیکن اس کے باوجود لیکن یہ لوگ کسی نہ کسی جسمانی بیماری کا شکار ہوتے ہیں اس کا سبب دیگر منفی قوتوں کا اس انسان پر حاوی ہونا ہے۔ لیکن اس طرح کے لوگوں کی تعداد بہت قلیل ہے۔ لوگوں کی اکثریت کی صحت اور ان رنگوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
اس علاج کے ذریعے جب ہم کسی کو صحت دینے کے لیے پینڈولم کی مدد سے کسی انسان کے دائرہ صحت کا رنگ نیلا کرتے ہیں تو اس کے باوجود کچھ دیگر عناصر مکمل صحت کے حصول میں رکاوٹ ثابت ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات صرف دائرہ صحت کا رنگ بدل دینے سے شفاء نصیب ہو جاتی ہے لیکن تجربہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ یہ کرنے کے باوجود مریض کی حالت میں بہتری نہیں ہوتی۔ اس وقت یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ وہ کون سے دیگر عوامل ہیں جو علاج کو پوری طرح موثر نہیں ہونے دے رہے۔ کیا یہ کوئی منفی قوت ہے یا کہ مریض صحت مندی کی امید ترک کر چکا ہے جس سے اس میں اپنی ذات سے بیزاری اور زندگی سے دوری پیدا ہو چکی ہے۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا کہ ریڈی ایستھیٹک کلر کا پینڈولم طریقہ علاج میں نمایاں کردار ہے۔ رنگوں کے اس اثر کو ہم یوں سمجھ سکتے ہیں کہ فرض کریں کہ ایک انسان بیمارہے۔ اس کو سر درد کا مرض لاحق ہے۔ اس کے گھر میں سر درد کی دوا بھی موجود ہے۔ اب یہ اس انسان کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ سر درد سے آرام کے لیے دوا لیتا یا نہیں۔ اگر وہ دوا لے گا تو سر درد چلا جائے گا اور اگر دوا نہیں لے گا تو سر درد میں مزید شدت پیدا ہو گی۔ اسی طرح پینڈولم کے طریقہ علاج سے مستفید ہونے کے لیے ریڈی ایستھیٹک کلر کا استعمال ضروری ہے اگر کوئی اسے استعمال نہیں کرے گا تو بیماری سے شفاء مشکل ہے۔
میری نظر میں پینڈولم سے علاج بالکل دوا جیسا ہے۔ ہم دوا کی جگہ مخصوص طاقت اور سوچ کو ایک ٹھوس حالت میں مریض کے ‘اورا’ کی طرف منتقل کرتے ہیں اب یہ اس مریض پر منحصر ہے کہ وہ اس طاقت اور سوچ کو قبول کرتا ہے یا کہ رد کر دیتا ہے۔
پینڈولم علاج کو ایک اور مثال سے بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ اس میں استعمال ہونے والے ریڈی ایستھیٹک کلر کی مثال گاڑی میں پڑے ایک نقشے یا موجودہ دور کے ‘جی پی ایس’ جیسی ہے۔ آپ نے کسی مقام پر پہنچنا ہے تو اس نقشہ یا جی پی ایس کی مدد سے آپ یہ سفر بآسانی کر پائیں گے اگر آپ ان کو استعمال نہیں کرتے تو غالب امکان راستہ بھٹکنے کا ہو گا۔ نقشہ اور جی پی ایس اپنی اہمیت کے ساتھ گاڑی میں موجود ہیں اب یہ آپ پر ہے کہ آپ راستہ طے کرنے کے لیے کس بات تو ترجیح دیتے ہیں۔
ریڈی ایستھیٹک کلر میں ایک حیران کن پہلو یہ بھی ہے کہ انسان میں تبدیلی پیدا کر سکتا ہے۔ یہ کام پینڈولم کے ذریعے کیا جاتا ہے اسی طرح ماحول بھی ان رنگوں کی تاثیر پر اثرانداز ہوتا ہے۔ یہ تبدیلی واپس منعکس ہوتی ہے۔
اگر ہم چاہیں تو اپنی پوری زندگی کو ایک نقشہ میں سمیٹ سکتے ہیں۔ یہ نقشہ ایک انسان کی زندگی کے مختلف ادوار اور کیفیات کی عکاسی کرتا ہے۔ کچھ لوگ اپنی زندگی مکمل نظم و ضبط کے تحت گذارتے ہیں اور ایسے ہی لوگ اپنی زندگی کے ایک اہم پہلو صحت کے لیے بھی ایک نقشہ ترتیب دے دیتے ہیں جو ان کی صحت کے اتار چڑھاؤ کو بیان کرتا ہے۔ دوسری طرف ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو زندگی کو منظم نہیں گذارنا چاہتے بس جو ان کے سامنے ہے وہ اسی میں زندہ ہیں۔ جو لوگ منظم زندگی بسر کرتے ہیں ان میں ریڈی ایستھیٹک کلر بہت عمدہ ہوتے ہیں جبکہ جو لوگ بنا کسی نظم و ضبط کے زندگی گذارتے ہیں ان میں یہ رنگ بہت بےہنگم ہوتے ہیں۔
انسانی زندگی کے اس سفر میں بنے نقشے میں ریڈی ایستھیٹک کلر کا بہتر ہونا زندگی کے سفر کو کامیاب بنانے میں بہت معاون ہوتا ہے جبکہ وہ لوگ جن کی زندگی کسی نقشہ کے بغیر گذرتی ہے یعنی ان کے ریڈی ایستھیٹک کلر بہتر نہیں ہوتے وہ زندگی میں مختلف مسائل کا شکار رہتے ہیں اور منزل کی طرف سفر کرنے میں ان جا بجا تکلیفوں کا سامنا رہتا ہے۔
اپنے گھر ، دفتر اور مقام کاروبار کا ریڈی ایستھیٹک کلر بھی جانچنا چاہئے کہ یہ کتنا مثبت اور کتنا منفی ہے۔
پینڈولم کے علاج میں کسی جگہ کا ریڈی ایستھیٹک کلر اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کوئی انسان اپنا زیادہ وقت ایسے گھر یا دفتر میں گذارتا ہے جہاں پر عموماً سبز، کالا یا سرخی مائل کالے رنگ کی کثرت ہے تو یہ کسی بھی انسان کی صحت پر برے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ آپ کے سونے کا کمرہ بھی آپ کی صحت کو بری طرح متاثرکر کے آپ کو بیمار کر سکتا ہے۔ اس طرح لگنے والی بیماریوں کو ہم ‘جگہ کا تناؤ’ کہہ سکتے ہیں۔ آپ کا مقام رہائش اگر ریڈی ایستھیٹک کلر میں منفی دکھائی دیتا ہے تو یہ یقیناً آپ کی صحت میں خرابی کا سبب بنے گا لہذا اس کو فوری طور پر تمام منفی اثرات سے پاک کرنا ضروری ہے۔
پینڈولم کی مدد سے کسی مقام کا ریڈی ایستھیٹک کلر تبدیل کرنے کا تجربہ زیادہ کامیاب نہیں رہا کیونکہ اس میں وہ نتائج برآمد نہیں ہوئے جن کی توقع تھی اور اس کی بنیادی وجہ اس مقام میں موجود دیگر عوامل بھی تھے۔ ہم کسی بھی مقام میں موجود منفی اثرات کا خاتمہ کر سکتے ہیں اور اس پر کافی تفصیل سے لکھا بھی جا سکتا ہے لیکن اس وقت ہمارا موضوع پینڈولم اور امراض ہیں اس لیے ہم اس موضوع سے ہٹنا نہیں چاہتے۔ لیکن اپنے قارئین کے استفادہ کے لیے دو آسان سے عمل یہاں بیان کر دیتے ہیں۔ ایسی جگہ جس کے متعلق پینڈولم منفی رنگ ظاہر کرے تو وہاں پر ایک عدد پینڈولم رکھ دیں اور اگر یہ ممکن نہ ہو پھر آپ تانبہ کی بنی ہوئی تار وہاں رکھ دیں اس سے وہاں پر موجود منفی اثرات کم ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ ایسی جگہ پر اسم اللہ ‘ علی ‘ کی لوح بنوا کر رکھنے سے وہ جگہ تمام منفی اثرات سے پاک ہو جاتی ہے۔ اس لوح میں اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ یہ لوح گول شکل میں نہ ہو اور نہ ہی اس کے باہر کوئی دائرہ بنا ہوا ہو۔ یہ لوح اس جگہ سے منفی اثرات کو مستقل طور پر ختم کرنے میں بہت موثر ہے۔
یہ بات بھی دلچسپی کا باعث ہے کہ درختوں اور پودوں میں سبز + رنگ موجود ہوتا ہے اور اسی وجہ ہمیں ان کے قریب صحت اور خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ اگر آپ اپنی جسمانی قوت میں اضافہ چاہتے ہیں تو ہرے بھرے درخت کے قریب جائیں اور اس کو چھونے سے پہلے اس سے باقاعدہ اجازت طلب کریں۔ درخت کے قریب بیٹھنے اور اسے چھونے سے جسم میں سبز + لہریں داخل ہوتی ہیں۔ مردوں کی نسبت خواتین درختوں اور پودوں میں زیادہ دلچسپی لیتی ہیں اور اس کی ایک بڑی وجہ یہی سبز + لہریں ہیں اور ان لہروں کا تعلق ایک صحت مند بچے سے بھی ہے۔
براہ راست اور فاصلاتی شفاءپینڈولم سے علاج کرنے سے پہلے معالج کو اس بات کا تعین کرنا چاہیے کہ کیا وہ براہ راست مریض کا علاج کرے گا یا فاصلاتی طریقہ علاج کو اختیار کرے گا۔ دونوں طریقہ علاج میں ایک جیسی ہی تاثیر پائی جاتی ہے۔ کچھ لوگ فاصلاتی طریقہ علاج کو پسند کرتے ہیں جبکہ کچھ اپنے معالج سے براہ راست علاج کروانا چاہتے ہیں۔ اس میں فرق صرف ذاتی ترجیح کا ہے۔
معالج جب مریض کا براہ راست علاج کر رہا ہو تو اسے چاہیے کہ پینڈولم کو مریض کے جسم میں ناف اور سینہ کے درمیان لٹکا کر رکھے۔ اس مقام کو سولر پلیکسز بھی کہا جاتا ہے۔ پینڈولم کو مرض والے مقام پر بھی لٹکانا بہتر ہوتا ہے یا پھر اسے جسم میں موجود کسی بھی ‘چکرا’ پر لٹکا سکتے ہیں۔
جب آپ پینڈولم سے علاج میں مہارت حاصل کر لیتے ہیں تو پھر پینڈولم کو ہاتھ میں تھام کرصرف ہوا میں بلند کرنے سے مرض کو دور کر سکتے ہیں۔ کوئی بھی انسان پینڈولم کو اپنی جسمانی صحت بہتر بنانے کے لیے خود بھی استعمال بھی کر سکتا ہے۔
ایک معالج کے لیے یہ ضروری نہیں کہ اس کا مریض ہر وقت اس کے سامنے ہو۔ اسی طرح اپنے آپ کے لیے پینڈولم استعمال کرنے میں کبھی دشواری پیش آ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ایک مخصوص کارڈ بنایا جاتا ہے جسے ‘ویٹنس کارڈ’ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ کارڈ فاصلاتی علاج میں بہت اہم ہوتا ہے۔ سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ایک کارڈ پر مریض کا نام لکھیں۔ کارڈ کو ہاتھ میں تھام لیں اور تین بار مریض کا نام پکاریں۔ نام پکارتے وقت آپ کے ذہن میں مقصد کا ہونا ضروری ہے۔ اس عمل کے کرنے سے یہ کارڈ اب اس مریض کے ساتھ مخصوص ہو چکا ہے اور اس مریض سے ایک رابطہ پیدا کر چکا ہے۔ اب اس کارڈ کے ذریعے پینڈولم کی مدد سے براہراست صحت کی لہریں مریض کی طرف منتقل کی جاتی ہیں جو اس کو مرض سے شفاء دلاتی ہیں۔
دوسرے روحانی طریقہ علاج کی طرح اس طریقہ علاج میں مریض کی تصویر یا سر کے بال کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اوپر بیان کئے گئے طریقہ کے مطابق اگر آپ کارڈ اور مریض کا ربط پیدا لیتے ہیں تو پھر وہ انسان دنیا کے کسی بھی حصہ میں چلا جائے آپ اس کو صحت دے سکتے ہیں۔ اس عمل میں کامیابی کے لیے مریض کا نام مکمل اور درست لکھا جانا ضروری ہے۔
جب آپ کارڈ کے ذریعے علاج کر چکیں تو پھر اس کارڈ کا مریض سے رابطہ ختم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس رابطہ کو ختم کرنے کے لیے تین بار یہ کلمات دہرانا ہوتا ہے کہ ‘جسم میں واپس چلے جاؤ’ اور پھر اس کارڈ پر زور سے تین بار پھونک مار دیں۔
کچھ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا کارڈ کو اس طریقہ علاج میں استعمال کرنا لازمی ہے تو یہ لازمی نہیں ہے۔ اصل مقصد مریض کے ساتھ کوئی بھی رابطہ پیدا کرنا ہے۔ آپ اپنے ذہن کو بھی رابطہ کے طور پر استعمال میں لا سکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپ کو پینڈولم کے طریقہ علاج میں بہت مہارت اور تجربہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کارڈ کا استعمال ان معالجین کے فائدہ مند ہوتا ہے جو اس طریقہ علاج کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔ کارڈ کا اصل مقصد معالج اور مریض میں ایک نفسیاتی اعتماد کو پیدا کرنا ہے۔ کارڈ کا استعمال تبھی کریں جب آپ کو اس کی ضرورت محسوس ہو۔


او سائرس پنڈولم کیا ہے ؟

اس پینڈولم کو کئی ناموں سے پکارا اور پہچانا جاتا ہے۔ اس پینڈولم کے بارے میں بسا اوقات ابہام پیدا ہو جاتا ہے۔ چیزوں کو واضح کرنے کے لیے ہم اس پینڈولم کا اصلی نام کو ہی اس مضمون میں لیں گے جو اس کو بنانے والے نے اسے دیا۔
اوسائرس پینڈولم (نو) 9 اجزاء پر مشتمل ہے۔ اس پینڈولم کو جب اس کے تمام یعنی 9 اجزاء کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے تو فضا میں اعلی درجہ کی لہروں کو پیدا کرتا ہے۔ اس پینڈولم کو دو یا تین حصوں میں بھی تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اس تقسیم کا مقصد منفی سبز رنگ کی زیادتی سے تخفظ ہوتا ہے۔ یہ منفی سبز رنگ ریڈایس تھیٹک کلر میں شامل ہے۔ اس پینڈولم سے ییدا ہونے والی برقی قوت میں قدرت نے یہ صلاحیت رکھی ہے کہ یہ صحت و شفاء کے عمل کو ہر طرح کی آلودگی سے پاک کرتا ہے اور اس کے ساتھ جلد صحت و شفاء کو ممکن بھی بناتا ہے۔ یہ پینڈولم انسانوں اور جانوروں کے جسم کی ساخت اور ضرورت کے مطابق ان میں برقی قوت پیدا کرتا ہے۔
جو اوسائرس پینڈولم 9 اجزاء پر مشتمل ہو گا اسے بہترین سمجھا جائے گا۔
اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے ہم اس پینڈولم کی مختصر تاریخ کو بیان کر رہے ہیں۔ یہ پینڈولم اوسائرس نامی دیوتا کے اعزاز میں بنایا گیا۔


اوسایرس، ایس ایس دیوی کا بھائی اور شوہر تھا. اوسایرس پینڈدولم کی ہیت پر فرانس کے اسکول ”وائبریٹری ریڈی ایس تھیشیا ” نے بہت تحقیق کی۔ یہ پینڈولم ریڈایس تھیٹک منفی سبز رنگ کی لہروں کو جاری کرنے میں مصدقہ مقام رکھتا ہے۔ ماضی میں اس پینڈولم سے لوگ خوف زدہ بھی رہے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک یہ پیڈولم اپنے اندر یہ قوت رکھتا ہے کہ مرنے کے بعد کسی بھی مردہ کے جسم کو محفوظ رکھے جیسا اہرام مصر میں بہت ساری حنوط شدہ لاشوں سے ظاہر ہوتا ہے۔ اس خوف کی کسی بھی طرح کی تصدیق نہیں ہو سکی بلکہ یہ پینڈولم تو انسانی خلیوں کو بیماروں کے جراثیم سے تحفظ دینے کے لیے انہیں صاف کرتے ہیں۔ اس پینڈولم میں یہ خوبی بھی پائی جاتی ہے کہ بیماریوں کو پیدا کرنے والے جراثیم کی روک تھام کے ساتھ انہیں ختم بھی کرتا ہے جس کی وجہ سے انسان بیماریوں کے حملہ سے محفوظ رہتا ہے اور جو پہلے سے بیمار ہو وہ اس پینڈولم کی بدولت جلد صحت یاب ہو جاتا ہے۔
اوسایرس پینڈولم کے ذریعہ جاری ہونے والی منفی سبز برقی قوت کو دماغ سے جاری ہونے والی لہروں کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مخلتف احکامات کے ساتھ جاری کیا جاتا ہے۔ اس پینڈولم کے 9 اجزاء کے ساتھ قدرت کی خلق کردہ موثر لہروں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ یہ قدرتی برقی لہریں کسی مقصد کے حصول کے لیے ممکن ماحول پیدا کرتی ہیں۔ اس عمل سے متعلق کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں جن کو واضح کرنا ضروری ہے۔
اس پینڈولم سے جاری ہونے والی برقی قوت کی لہریں معمولی نوعیت کی نہیں ہیں بلکہ یہ آپ کی زندگی کو مکمل طور پر تبدیل کرنے اور زندگی میں ایک نیا جذبہ پیدا کرنے کے ساتھ زندگی کا نیا رخ متعین کرتی ہیں۔
اس پینڈولم کے ساتھ ہم عدد 9 کی قوت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ عدد 9 کی خاصیت میں مقصد کی تکمیل، مقصد کا حصول، کسی خاص مقصد کو حاصل کرنا، کسی کام کا آغاز کرنا، بےلوث محبت اور فہم و فراست شامل ہیں۔
اس پینڈولم کے ساتھ ” ھرمیٹ ” کا ٹیریٹ کارڈ منسوب کیا جاتا ہے۔
اس پینڈولم کو صرف ان لوگوں کو استعمال کرنا چاہیے جو اس میدان میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
اگر آپ اس پینڈولم کو الگ حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو اسے ہمیشہ درمیان سے الگ کریں۔ اگر آپ اس کو کسی اور جگہ سے الگ کریں گے تو ممکن ہے کہ بعد میں یہ آپ سے صحیح ترتیب سے جڑ نہ پائے۔ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ آپ اسے ایک دن میں تیس منٹ سے زیادہ ہرگز استعمال نہیں کریں گے۔ اس پینڈولم کو حصول صحت کے عمل کے لیے کتنے منٹ استعمال کرنا چاہیے اس کے لیے منٹوں کا جدول بنا کر پینڈولم سے راہنمائی حاصل کریں۔ اگر آپ اس پینڈولم کو زیادہ استعمال کر بیٹھے ہیں تو پھر اپنی بہتری کے لیے مثبت سبز برقی لہر سے خود کو قوت دیں۔ مثبت سبز روشنی کے حصول کے لیے آپ ” یونیورسل ” پینڈولم کو استعمال کریں۔ جب اسے استعمال کریں تو زمین پر بیٹھ کر کریں۔ اوسایرس پینڈولم کے زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والی منفی قوت سے صحت کے لیے ہمالیہ نمک کو پانی میں ڈال کر غسل کریں۔
ایک بات کا خاص خیال رکھیں کہ اگر آپ نے اوسایرس پینڈولم کو روزانہ استعمال نہیں کرنا ہوتا تو پھر اسے الگ حصوں میں رکھیں۔ اس پینڈولم کو 9 اجزاء کے ساتھ مکمل شکل میں کبھی بھی اپنی جیب یا ساتھ لے کر مت گھومیں۔ اس کو استعمال کرنے میں بہت احیتاط کی ضرورت ہے۔
اوسایرس پینڈولم کا تعلق منفی سبز برقی قوت سے ہے اس لیے اس کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ اس کی صفائی کا ایک پروگرام ترتیب دے لیں کہ اسے ہفتہ یا پندرہ دن میں ایک بار ضرور صاف کرنا ہے۔ یہ پینڈولم تانبہ کا بنا ہوتا ہے اور تانبہ کو اگر کچھ عرصہ بعد صاف نہ کیا جائے تو اس کا رنگ گہرا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کی صفائی کے لیے آپ ” بیکنگ سوڈا ” اور دانتوں کے برش کو استعمال کریں۔ اس میں پانی ہرگز شامل مت کریں۔


پینڈولم خریدنے کے لئے مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ میں ایمازون اور دوسری انٹرنیشنل سائٹوں سے منگواتا رہتا ہوں۔
03027298569