عمل برائے زجر


یہ عمل عاملین حضرات کے لئے کسی تحفہ سے کم نہیں ہے۔


بعض اوقات عاملین کسی مقصد کےحصول کے لئے عمل کرتے ہیں یا تعویذ لکھتے ہیں مگر محنت کرنے کے باوجود بھی مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ ایسے حالات میں وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس کے عمل کے مواکیل ایکٹو نہیں ہوتے ہیں۔ عامل کے حکم لگانے کے باوجود عامل کی معاونت نہیں کرتے۔ ایسے حالات میں عاملین کاملین کا طریقہ یہ ہے کہ وہ عملیات کے مواکیل کو کسی اور عمل کے ذریعے ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں کہ جلدی کام کرو۔


اس ڈانٹ ڈپٹ کے عمل کو عملیات کی دنیا میں زجر کا نام دیا جاتا ہے۔


آج آپ کا بھائی ڈاکٹر مزمل حسین چشتی قادری فریدی آپ کی خدمت میں ایک ایسا ہی زجر کا عمل پیش کر رہا ہے۔


اگر آپ کو کبھی کسی عمل کی اجابت میں تاخیر نظر آۓ تو آپ اپنا عمل پڑھنے کے بعد یا تعویز لکھنے کے بعد سات مرتبہ یا گیارہ مرتبہ سورہ الصافات کی پہلی گیارہ آیات جو درج ذیل ہیں ان کی تلاوت کریں اور اپنے مقصد کو حل کرنے کا حکم اپنے عمل کے مواکیل کو لگائیں۔ ان شاءاللہ آپ بہت اچھے نتائج حاصل کریں گے۔


مگر یاد رہے کہ آپ کا مقصد جائز ہونا چاہئے۔ ناجائز مقصد کے لئے زجر لگانے والا فورا رجعت میں گرفتار ہو سکتا ہے۔


عمل یہ ہے۔


بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

وَالصَّآفَّاتِ صَفًّا (1)

صف باندھ کر کھڑے ہونے والوں کی قسم ہے۔

فَالزَّاجِرَاتِ زَجْرًا (2)

پھر جھڑک کر ڈانٹنے والوں کی۔

فَالتَّالِيَاتِ ذِكْرًا (3)

پھر ذکر الٰہی کے تلاوت کرنے والوں کی۔

اِنَّ اِلٰـهَكُمْ لَوَاحِدٌ (4)

البتہ تمہارا معبود ایک ہی ہے۔

رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَـهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ (5)

آسمانوں اور زمین اور اس کے اندر کی سب چیزوں کا اور مشرقوں کا رب ہے۔

اِنَّا زَيَّنَّا السَّمَآءَ الـدُّنْيَا بِزِيْنَـةِ ِ ۨ الْكَوَاكِبِ (6)

ہم نے نیچے کے آسمان کو ستاروں سے سجایا ہے۔

وَحِفْظًا مِّنْ كُلِّ شَيْطَانٍ مَّارِدٍ (7)

اور اسے ہر ایک سرکش شیطان سے محفوظ رکھا ہے۔

لَّا يَسَّمَّعُوْنَ اِلَى الْمَلَاِ الْاَعْلٰى وَيُقْذَفُوْنَ مِنْ كُلِّ جَانِبٍ (8)

وہ عالم بالا کی باتیں نہیں سن سکتے اور ان پر ہر طرف سے (انگارے) پھینکے جاتے ہیں۔

دُحُوْرًا ۖ وَّلَـهُـمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌ (9)

بھگانے کے لیے، اور ان پر ہمیشہ کا عذاب ہے۔

اِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَاَتْبَعَهٝ شِهَابٌ ثَاقِبٌ (10)

مگر جو کوئی اچک لے جائے تو اس کے پیچھے دہکتا ہوا انگارہ پڑتا ہے۔

فَاسْتَفْتِـهِـمْ اَهُـمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمْ مَّنْ خَلَقْنَا ۚ اِنَّا خَلَقْنَاهُـمْ مِّنْ طِيْنٍ لَّازِبٍ (11)

پس ان سے پوچھیے کیا ان کا بنانا زیادہ مشکل ہے یا ان کا جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے، بے شک ہم نے انہیں لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے۔


از قلم:
طالب دعا
ڈاکٹر مزمل حسین چشتی قادری فریدی۔
03027298569