Ism e azam istakhraj karne ka asan tareeqa

 اسم اعظم

اکثر عاملین عابدین زاہدین بلکہ عام مسلمیں صدیوں سے اسم اعظم کی تلاش میں سر گرداں رہے ہیں۔ کتنی کتابیں تصنیف کی گئیں اور اکثر نے اسکی تلاش میں کتبِ تفاسیر اور احادیث کے مطالعہ میں زندگیاں وقف کردیں۔ مگر کسی ایک نقطے پر سب نگاہیں مرکوز نہ ہو سکیں۔

عوام تو عوام خواص اور عالمانِ علمِ روحانیت بھی اس امر پر متفق نہ ہو سکے کہ فلاں اسم ہی اسم اعظم ہے۔ 

غور طلب بات یہ ہے کہ مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسم اعظم کی جو نشان دہی فرمائی ہے وہ کسی ایک اسم پر متفق نہیں جدا جدا اسمِ باری کواسمِ اعظم بتایا ہے۔جس سے اس نتیجہ پر پہنچنا آسان ہے کہ ہر اسم اسمِ اعظم ہے۔اور اسماۓ باری تعالی کی کثرت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ہر اسم کسی کی ذات سے منسوب ہوکر وہ اسمِ خاص اس شخص کے لئے اسمِ اعظم کا کام دیتا ہے۔

      آپ کا اسمِ اعظم

اس سر بستہ راز کو امامِ اہل سنت اعلی حضرت احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ نے افشاں فرما کر مشکل آسان فرما دی۔کچھ لوگوں نے یہ بتایا ہے کہ یہ راز حضرت امام  جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے تو  مجھے اس میں  کوئی شبہ نہیں ہےکیونکہ میں بذات خود بارہ آئمہ علیہم السلام  کے علم و فضل کا معترف و معتقد ہوں۔ البتہ آپ علیہ السلام کی وہ تحریر میں نے نہیں پڑھی ہے۔ میں نے یہ تحریر اعلی حضرت کے اعمال سے اخذ کی ہے۔ 


 اسم اعظم کا استخراج کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ۔  نام کے اعداد نکال کر اتنے ہی اعداد کا ایک اسمِ باری تعالی تلاش کیجۓ۔اگر ایک نہ ملے تو دو اسماۓ باری تعالی ملا کر بنا لیجۓ۔ مثلاً میرا نام مزمل حسین ہے۔ میرے نام کے اعداد 245 ہیں۔ کوئی ایک اسم اسماء الحسنی میں جس کے اعداد 245 ہیں نہیں ملا تو اس لئے دو اسم ملا کر اپنا اسمِ اعظم بنایا۔اسم  معطی کے اعداد 129 اور اسم  قوی کے اعداد 116 دونو اسماء کے اعداد ملا کر 245 ہو گئے ان اسماء کے ساتھ یا لگا کر۔  اعلی حضرت رحمت اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق یا معطی یا قوی  کے اعداد کو دو گناہ کرکے یعنی 490 مرتبہ ورد میں رکھے تو اس اسم کی تلاوت اسم اعظم کا کام دیگی۔

 اعلی حضرت کے بتاۓ ہوۓ طریقہ سے آپ بھی اسم اعظم کے قاری بن سکتے ہیں۔ جزاک اللہ خیراً

   (نوٹ)

 اسم اعظم اور آپ کے نام کا سر حرف اگر ایک ہی ہو تو تاثیر جلدی ظاہر ہوگی۔ 

تحریر:

ڈاکٹر مزمل حسین قادری فریدی 

 منقول از شمع شبستان رضا۔