باموکل عمل کی حقیقت
بہت سے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ با موکل عمل پڑھنے سے موکل ظاہر ہو جاتے ہیں۔ اور بے موکل عمل پڑھنے سے موکل ظاہر نہیں ہوتے۔
یہ خیال کتنا درست ہے اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ لیکن جو میرے ذاتی تجربہ کی بات ہے وہ یہ ہے کہ موکل ظاہر ہونے کا انحصار عمل کرنے والے کی نیت پر ہے۔ اگر عمل کرنے والا کوئی عمل بےموکل بھی کرے لیکن نیت موکل ظاہر کرنے کی ہو تو موکل ظاہر ہوتا ہے۔اور اگر کوئی شخص باموکل عمل بھی کرے اور نیت موکل ظاہر کرنے کی نہ ہو تو موکل ظاہر نہیں ہوتا۔ بہت سے عامل حضرات نے عوام الناس کو ڈرایا ہوا ہے کہ باموکل عمل کرنے سے رجعت جلدی ہو جاتی ہے۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ رجعت بےموکل یا باموکل دونوں میں ایک جیسی ہی ہوتی ہے۔ جب کوئی بندہ موکل کی تسخیر کی نیت سے عمل کرتا ہے تو اس کی شرائط بھی اتنی ہی سخت ہوتی ہیں۔ لیکن عامل شرائط کی ادائیگی میں غفلت برتے تو رجعت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
صرف موکل کا نام پڑھ لینے سے موکل حاضر نہیں ہوتا اور نہ ہی رجعت کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔
باموکل اور بےموکل عمل میں اصل فرق صرف اتنا ہے کہ جب کوئی شخص کسی مقصد کے لئے کوئی اسم یا آیت پڑھے اور اجابت میں دیر ہو رہی تو عاملین کا طریقہ ہے کہ عمل کے ساتھ موکل کا نام بھی شامل کر لیا جاتا ہے کہ اجابت جلدی ہو جاۓ۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ موکل ظاہر ہو جائیں گے۔
عام طور پر پہلے دن سر حرف کا موکل ملا کر پڑھا جاتا ہے اگر پھر بھی اجابت نہ ہو تو دوسرے دن پہلے دو حروف کے مواکیل ملا لئے جاتے ہیں اگر پھر بھی اجابت نہ ہو تو تیسرا موکل بھی ملا دیتے ہیں علی ھذالقیاس سبھی حروف کے موکل تک بھی بات آ سکتی ہے۔ حروف کے مواکیل کے بعد اس اسم کے ذاتی موکل کا نام بھی شامل کیا جا سکتا ہے جو اس اسم کے کل اعداد و حروف وغیرہ سے استخراج کیا جاتا ہے۔
واضع رہے کہ عام طور پر ہم جتنے مواکیل کے نام استعمال کرتے ہیں یہ سب فرضی مواکیل کے نام ہیں اور بسیط حرفی سے استخراج کئے ہوۓ نام ہیں۔ اسی طرح اسماءحسنی کے بھی استخراج کئے ہوۓ موکل ہی پڑھے جاتے ہیں جبکہ مواکیل کےاصل نام صرف اسی پر ظاہر ہوتے ہیں جن کے سامنے اصل موکل حاضر ہوکر اپنا اصل نام بتاتے ہیں۔
1 Comments
ReplyDeleteماشاءاللہ
Post a Comment