کیوٹ پری کا عمل
سنہ دو ہزار چار یا پانچ کی بات ہے کہ میرے ایک دوست ہوا کرتے تھےجن کا نام تھا نصیر احمد پہلوان
عمر میں وہ مجھ سے تقریبن 30 برس بڑے تھے۔ انہیں عملیات کا بہت شوق تھا اس لۓ وہ میرے دوست بن گۓ اور سنہ دو ہزار گیارہ میں وہ وفات پا گۓ۔
ایک دن انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ میں پری کی حاضری کا عمل کرنا چاہتا ہوں مجھے پری کی
حاضری کا عمل کروادیں۔
جبکہ میں خود پری کےعمل کاعامل نہیں تھا۔
میں نے ان سے کہا کہ محترم میں خود بھی پری کے عمل کا عامل نہیں ہوں آپ کو کیسے کروا دوں؟
تو وہ بضد ہو گۓ کہ نہیں بس آپ مجھے عمل کروادیں۔
اس وقت میرے ذہن میں ایک عمل آیا جو میں نے کہیں سے سنا یا پڑھا تھا کہ ایسے عمل کرنے سے پری حاضر ہوکر معاونت کرتی ہے۔
وہ عمل میں نے پہلوان صاحب کو بتا دیا۔
پہلوان صاحب کیونکہ مجھے استاد مانتے تھے تو انہوں نے اس عمل کو پتھر پر لکیر سمجھا اور پورے یقین کے ساتھ میرے بتاۓ ہوۓ طریقہ پر عمل کرنا شروع کردیا۔
جب عمل کا آخری دن مکمل ہوا تو عمل سچ ثابت ہوا اور دو کمسن عمر کی پریاں ان کے سامنے حاضر ہو گئیں اور ان سے بلانے کا مقصد پوچھ کر ان سے شرائط طے کرلیں اور دوبارہ حاضری کا طریقہ بتا کر چلی گئیں۔
صبح ہوئی توپہلوان صاحب نے آکر مجھے بتایا تومیں بہت حیران بھی ہوا اور مجھے بہت خوشی بھی ہوئی کہ میرا بتایا ہوا عمل کامیاب ہو گیا۔
اس کے بعد میں نے بھی پہلوان صاحب سے کہہ کر اپنے کئٰ مریضوں کے کام نکلواۓ۔ مگر افسوس پہلوان صاحب زیادہ دیر تک زندہ نہ رہے اور یہ عمل یادداشت کی فائلوں کے نیچے دب گیا۔
تو دوستو آج لمبے عرصہ کے بعد وہ عمل مجھے یاد آیا تو میں وہ عمل آپ کی نظر کرنے جا رھا ہوں۔
عمل یہ ہے۔
وقت عمل بعد از نماز عشاء
مدت عمل گیارہ یوم
پڑھنے کی تعداد 3008 مرتبہ روزانہ
پرہیز ترک حیوانات و بدبویات
بخور لوبان و وعود
حصار آئت الکرسی و چہار قل
پڑھنے کا عمل اول آخر گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی کے ساتھ سورۃ الکوثر کی تلاوت بنیت حاضری پریاں۔
دوران عمل غیر شرعی امور سے مکمل پرہیز کریں اور خدمت خلق کے لئے عمل کرنے کی نیت رکھیں۔
جوکسی برے کام کی نیت سے عمل کرے گا وہ ہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔
ان کیوٹ پریوں سے آپ قول قرار و شرائط کے مطابق بے شمار کام لے سکتے ہیں۔
ظالب دعا
ڈاکٹر مزمل حسین فریدی
0 Comments
Post a Comment