اکثر لوگ کہتے ہیں کہ میں نے بہت سے عمل کیئے ہیں لیکن کامیابی نہیں ملی۔کامیابی کیوں نہیں ملی اسکی چند وجوہات آپکے گوش گزار کرتا ہوں
ہر فلک پر ہر دن ہر حرف اور ہر کام کا موکل ہوتا ہے ۔ ان سب حروف سے متعلق مواکیل کا ایک حاکم فرشتہ ہے جس کا نام السید میططرون ہے۔
سید میططرون کا نام شریعت کی شاید کسی کتاب میں نہیں ہے۔
یہ نام عاملین کاملین کے مطابق ہے۔ اس لئے اس کا کوئی شریعی حوالہ میرے پاس نہیں ہے۔
سید میططرون کے ماتحت 360 موکل ہیں۔وہ اس بات پر معمور ہیں کہ موکلات سفلی کے پاس زمین پر آئیں اور حکم احکام پہنچائیں ۔
یہاں سفلی کی بھی کچھ وضاحت کردوں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔
سفلی علوی اور نوری دراصل تین عالمین کے نام ہیں۔ ہم جس زمین پر موجود ہیں یہ عالم سفلی ہے۔ اس عالم سفلی میں جتنے بھی جنات موکلات وغیرہ ہیں وہ سب سفلی ہیں۔ بے شک وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔
جس وقت عامل صحت الفاظ اور پابندی وقت کیساتھ عمل پڑھتا ہے اور عملیات کے مزاج کے مطابق بخور روشن کرتا ہے اور خاص اسماء یا یا آیات قرآنی یا سورہاۓ مبارکہ کا ذکر کرتا ہے یا کسی بھی حرف یا لفظ کا ورد وظیفہ کرتا ہے تو اسکے نتیجہ میں ایک انرجی پیدہ ہوتی ہے۔ جسے ہم مسلمان نور کہتے ہیں۔ ذاکر کے منہ سے نور نکل کر سید میططرون کے سامنے جاتا ہے وہ اسکے عمل کو قبول کرتا ہے تو اس موکل کیطرف نظر کرتا ہے جو اس وقت منزل کا مالک ہوتا ہے وہ موکل فورًا زمین پر حاضر ہو کر زمین کے موکل کو پکڑ کر عامل کی خدمت میں حاضر کرتا ہے اور وہ موکل عامل کے حکم کی تعمیل کرتا ہے ہرگز توقف نہیں کر سکتا اگر تعمیل نہ کرے گا تو اس کو علوی موکل جو سید میططرون کے حکم پر زمین پر آتا ہے وہ اس کو سخت قسم کے عذاب سے دوچار کرے گا۔
اگر عامل کے الفاظ غلط ہوں تو موکل ہرگز حاضر نہ ہوگا بلکہ خدا سے پناہ مانگیں گے۔اگر وقت درست نہ ہو گا تو بھی موکل کی حاضری نہ ہو گی ۔عمل کے وقت اسکا بخور بھی روشن کرے کہ عامل کے الفاظ اور بخور کا دھواں مل کر جلد موکل کی حاضری لاتا ہے اور بخور سے موکل کیھنچا اآتا ہے۔موکلات علوی حاکم ہیں موکلات سفلی یعنی ارضی (زمین) کے موکلات پر۔
جب کوئی سفلی موکل عامل کا کہا نہ مانے تو عامل اسماء الہی اور موکل علوی کا جب نام لیتا ہے تو فورًا سید میططرون موکلوں کیطرف نظر کرتا ہے علوی موکل کو حکم ہوتا ہے کہ وہ سفلی موکل کو پکڑ کر کام کرادے۔ اس عمل کو زجر کہتے ہیں۔
اگر اس طریقہ پر عمل کریں گے تو انشاءاللہ صد فیصد کامیابی ہوگی
اگر اللہ کو منظور نہ ہو تو اور بات ہے
عمل کی کامیابی کا انحصار مندرجہ ذیل چیزوں پر ہوتا ہے۔
1۔یقین پختہ ہو۔یہ نہ ہو کہ میں کر رہا ہوں پتہ نہیں رزلٹ ملے گا کہ نہیں
2۔تلفظ کی درستگی۔جو ہم نے پڑھنا ہے وہ بالکل ٹھیک طریقے سے پڑھیں گے جیسا کہ اساتذہ کرام نے یاد کروایا ہو
3۔وقت کا تعین۔یعنی جس وقت ہم عمل کریں اسکا ٹائم ایک ہو
4۔تصور۔یعنی کہ جس مقصد کیلئے وظیفہ کریں وہ آپ کے زہن میں ہو
5۔راز فاش نہ کریں ۔کہ میں نے فلاں مقصد کیلئے یہ پڑھا تھا
اگر ان باتوں پر عمل کریں گے تو یقیناً کامیابی ہو گی۔
راقم الحروف
ڈاکٹر مزمل حسین چشتی قادری فریدی۔
دعا کا طالب۔
0 Comments
Post a Comment