واللہ اعلم بالصواب۔
یہ تحریر میرے ذاتی مشاہدات اور مفروضات پر مبنی ہے میں اس کے کوئی شرعی یا غیر شریعی دلائل پیش نہیں کر سکتا اس میں غلط بھی ہو سکتا ہوں۔ اگر کسی کو میری بات ناپسند ہو تو پیشگی اس سے معذرت۔
میرے نزدیک حروف انرجی کے بڑے بڑے پیکٹس ہیں جب کوئی ان حروف کی تلاوت کرتا ہے تو نور پیدہ ہوتا ہے اس نور کو جدید علوم میں انرجی کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ یہ انرجی خزائن العرض سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ اس لئے ہر حرف اسم یا آیت کے رئیس مواکیل یا خدام اللہ پاک نے مقرر فرماۓ ہوۓ ہیں خدام اسی حرف یا اسم یا آیت سے نورانی خوراک بھی حاصل کرتے ہیں۔
رئیس خدام کے ذیلی خدام عربوں کھربوں کی تعداد میں ہیں۔ جو اسماء یا آیات کے ذکر کرنے والے کی معاونت کرتے ہیں۔ اور ہر ذاکر کی روحانی رسائی اور عمل کی قوت کے مطابق ان کھربوں خدام میں سے کچھ خدام اس کی معاونت کرنے پر باذن اللہ مقرر ہو جاتے ہیں۔
ان خدام کے بھی درجات ہوتے ہیں جیسے کسی محکمہ کے ملازموں کے درجات ہوتے ہیں۔ جتنی بڑھی کسی کی پوسٹ ہوگی اتنے ہی بڑھے درجے کے افسران اس کے ماتحت فرمانبردار ہونگے۔
بالکل اسی طرح جتنی بڑھی کسی کی دعوت ہوگی اتنے ہی بڑھے اس کے ماتحت خدام صاحبِ دعوت کے معاون ہونگے۔
زکوات صغیرہ کے تحت چھوٹے خادم اور دعوت کبیرہ کے ساتھ بڑھے خادم ہوتے ہیں۔
حروف کی حد تک خادم اور ہوتے ہیں جب حروف الفاظ میں ڈھل جاتے ہیں تو خدام اور ہوتے ہیں۔
خواہ کوئی ایک ہی حرف کا عامل ہو تو وہ اس کی انتہا تک نہیں پہنچ پاتا حتی کہ اس کی عمر تمام ہو جاتی ہے۔
مگر اس حرف کی پوری ماہیت تک نہیں پہنچ پاتا۔
جیسے جیسے عامل اس حرف یا اسم یا سورہ مبارکہ کا عمل یا وظیفہ کرتا جاتا ہے ویسے ویسے اس کا عمل ترقی کے درجات طے کرتا جاتا ہے۔ اور اس کے خدام بھی درجات کے مطابق بدلتے رہتے ہیں اسی تسلسل میں وہ وقت بھی آجاتا ہے کہ جب ایسی طاقت رکھنے والے خدام بھی حاضر ہوجاتے ہیں جو حجابات اٹھانے کی بھی طاقت رکھتے ہیں۔ اور حجابات اٹھاکر عامل کے روبرو آکر ہمکلام ہونے کی طاقت بھی رکھتے ہیں۔ ہمکلامی کی طاقت رکھنے والے خدام کے بھی اعلی حاکم ہوتے ہیں۔ یہ تسلسل نہ جانے کونسے درجات تک جاری رہتا ہے مالک ہی بہتر جانتے ہیں۔
حروف اور آیات کے علاوہ بھی دنیا میں روزانہ نئے نئے عملیات معرض وجود میں آتے رہتے ہیں۔ جیسے کوئی عمل پنجابی میں ہوتا ہے کوئی سندھی میں تو کوئی اردو انگلش میں وغیرہ وغیرہ
تو ایسے عملیات کے لئے باذن اللہ مالک کی طرف سے نئے احکامات جاری ہوتے جاتے ہیں۔
ایسے عملیات خواہ کسی بھی زبان میں ہوں وہ عربی کے حروف سے مماثلت ضرور رکھتے ہیں۔ اصل طاقت عربی حروف کی ہی ان کے ساتھ کار فرما ہوتی ہے۔
کیونکہ یہی وہ حروف ہیں جو اللہ پاک نے انسانوں کے جد امجد حضرت آدم علیہ السلام کو تعلیم فرمائے تھے۔
اب اگر کوئی سفلی یا کالا علم وغیرہ پڑھتا ہے تو اس کے کالے علم کے پیچھے اس کی نیت ہوتی ہے شیطانی طاقتوں کو دعوت دینا تو انہی الفاظ کی اصل مخفی قوت اس کالے علم والے کے سامنے شیطانی طاقتوں کو پکڑ کر حاضر کر دیتی ہے۔ اگر کوئی ہمزاد کو تسخیر کرنے کے لئے عمل کرتا ہے تو ہمزاد کو پکڑ کر لے آتی ہے۔ یعنی حروف اور آیات کی مخفی طاقت کے ساتھ عامل کی نیت کا سب سے زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔
ورنہ حروف تو وہی ہیں۔ جو پاک کلام میں استعمال ہوۓ ہیں۔
آپ کی دعاؤں کا طالب
ڈاکٹر مزمل حسین چشتی قادری فریدی
03027298569
1 Comments
زبردست تجزیہ
ReplyDeletePost a Comment